گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے کہا ہے کہ میں حد درجہ مطمئن تھا کہ وزیر اعلٰی ایوان کا اعتماد کا اعتماد کھو چکے ہیں اور میں نے اسی لیے اپنے آئینی استحقاق کو استعمال کرتے ہوئے وزیر اعلٰی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے پابند کیا۔
ان خیالات کا اظہار گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے مختلف وفود سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے اپنے آئینی حکم نامے کی تعمیل نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ گورنر کا آئینی اختیار ہے کہ وہ اسمبلی کا اجلاس بلا سکے اور وزیر اعلٰی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے پابند کر سکے۔
بلیغ الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعلٰی اعتماد کا ووٹ لینے کے قابل ہوتے تو اب تک لے چکے ہوتے۔
انہوں نے وفود سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسپیکر کو گورنر کے آئینی اختیارات میں مداخلت کا کوئی اختیار اور حق نہیں ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی کے اقدامات اور خاموشی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔
بلیغ الرحمٰن نے کہا کہ گورنر کے اقدامات کو عدالت میں چیلنج کرنا بے بنیاد ہے، سیاسی معاملات کو عدالتوں میں لے جانا اور انہیں سیاسی صورتحال میں اُلجھانا بے جواز ہے۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ اسپیکر کے اقدامات اختیارات کی تقسیم کے اُصول کی نفی ہیں اور آئین کی اس حد تک نفی اور خلاف ورزی جمہوریت کے لیے سخت خطر ناک ہے، میں نے آئینی نظام کی بقا کے لئے کم سے کم مداخلت پر مبنی آئینی استحقاق استعمال کیا-
گورنر بلیغ الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اعتماد کے ووٹ سے بچنے کے لئے وزیر اعلٰی عدالت کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، غالبًا وزیراعلٰی اس حقیقت سے واقف ہیں کہ وہ پارلیمان کا اعتماد کھو چکے ہیں اسی لئے وہ اعتماد کے ووٹ سے بچنے کے لیے یہ ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں-
انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل شدہ کابینہ اور وزیراعلٰی کو عدالتوں کے ذریعے پہلے ہی کافی وقت مل چکا ہے، چونکہ وزیراعلٰی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے احتراز کیا اس لئے وہ ملک کے سب سے بڑے صوبے کی ایگزیکٹو اتھارٹی استعمال کرنے کا حق کھو چکے ہیں۔