چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ ن لیگ کم از کم مذاق والے پارٹی الیکشن ہی کروالے۔
الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ ن کے انٹراپارٹی انتخابات نہ کرانے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔وکیل ن لیگ نے دلائل دیے کہ انٹراپارٹی انتخابات کرانا چاہتے ہیں لیکن حالات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئے، مارچ 2022 سے شہباز شریف اور انکی جماعت سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف تھے، شہباز شریف کے وزیراعظم بننے سے پارٹی انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے، 31 جنوری تک پارٹی انتخابات کروا دینگے۔
ممبر پنجاب بابر بھروانہ نے خبردار کیا کہ یکم فروری تک پارٹی الیکشن نہ ہوئے تو انتخابی نشان واپس لے لینگے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر پارٹی صدر ملک کا وزیراعظم ہے تو کسی اور کو صدر بنا لیتے، شہباز شریف مصروف آدمی ہیں تو کسی اور کو ذمہ داری دے دیں، کئی سیاسی جماعتوں کو ایک سال تک بھی مہلت دے چکے ہیں، ٹھوس وجہ ہو تو مہلت دی جا سکتی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ چند سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب کے پارٹی الیکشن مذاق ہی ہوتے ہیں، مسلم لیگ ن کم از کم مذاق والے پارٹی الیکشن ہی کروا لے۔
الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کو 14 مارچ تک پارٹی الیکشن کرانے کی مہلت دے دی۔