چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کو دیکھتے ہوئے جاپان اور بھارت نے پہلی بار مشترکہ لڑاکا طیاروں کی مشقوں کا آغاز کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کی وجہ سے بھارت اور جاپان اپنے دفاعی اور سیکیورٹی تعلقات میں اضافہ کر رہے ہیں۔
جاپان کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان 11 روزہ مشترکہ فوجی مشقوں میں بھارت کے 4 اور جاپان کے 8 لڑاکا طیارے، 2 ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ اور ایک فضائی ری فیولنگ ٹینکر حصہ لے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ شمال مشرق ٹوکیو کے قریب ہیاکوری ایئر بیس میں ہونے والی مشقوں میں بھارتی ایئرفورس کے 150 اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔
سال 2019ء میں جاپان اور بھارت کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے درمیان ملاقات میں ان مشقوں کے حوالے سے معاملات طے پاگئے تھے، تاہم مشقیں کورونا وبا کی وجہ سے تاخیر کا شکار رہیں۔
جاپان اور بھارت کے علاوہ آسٹریلیا اور امریکا بھی ’کواڈ‘ اتحادی گروپ کا حصہ ہیں، انڈوپیسفک میں چین ایک بڑا ملک ہے جو خطے اور دنیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، چین کے بڑھتے ہوئے فوجی اور معاشی اثر و سوخ کے پیش نظر یہ ’کواڈ‘ اتحاد گروپ تیزی سے ابھر کر سامنے آیا تھا۔
دسمبر میں جاپان کے وزیراعظم فومیو کشیدا کی حکومت نے جنگ عظیم دوم کے بعد پہلی مرتبہ دفاعی بجٹ میں بہت بڑا اضافہ کرتے ہوئے چین کے مزاحمت کے حامل میزائل کی خریداری کے لیے 320 ارب ڈالر کا منصوبہ پیش کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے جاپان کا برطانیہ کے ساتھ نیا دفاعی معاہدہ طے پایا تھا اور دونوں ممالک نے واشنگٹن کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدے کو پھیلانے پر اتفاق کیا تھا۔