چین میں ایک بچہ ایک خاندان کی پالیسی کے خاتمے کے باوجود 6 دہائیوں میں پہلی بار آبادی میں کمی آئی ہے۔
چینی محکمہ شماریات کے مطابق 2022ء میں چین کی آبادی میں 1961ء کے بعد پہلی بار کمی ریکارڈ ہوئی۔
چین کی 2022ء آبادی 8 لاکھ 50 ہزار افراد کی کمی کے ساتھ 1.41 ارب رہی۔
گزشتہ سال چین بھر میں 95 لاکھ 60 ہزار بچوں کی پیدائش ہوئی جبکہ ایک کروڑ 4 لاکھ زیادہ شہری چل بسے۔
نیشنل پیپلز کانگریس کی زرعی و دیہی امور کمیٹی کے نائب چیئرمین Cai Fang نے ڈیٹا کے اجرا کے موقع پر کہا کہ 2022ء میں چین میں آبادی کی تعداد عروج پر پہنچی اور ایسا توقعات سے پہلے ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ماہرین کے مطابق ہمارا ملک اب آبادی کی منفی شرح کے عہد میں داخل ہوگیا ہے۔
چینی حکومت کی جانب سے کئی برسوں سے زیادہ بچوں کی پیدائش کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے تاکہ معمر آبادی میں اضافے سے پیدا ہونے والے ممکنہ بحران کی روک تھام کی جاسکے۔
اس مقصد کے لیے جوڑوں کو زیادہ بچوں کی پیدائش پر مختلف مراعات دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔
مگر دہائیوں تک ایک بچے کی پالیسی کے نتیجے میں اب جوڑے زیادہ بچوں کو پالنے کے لیے تیار نہیں۔
چینی محکمہ شماریات کے مطابق اب بھی افرادی قوت طلب سے زیادہ ہے اور لوگوں کو آبادی میں کمی کے حوالے سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔
ایک تخمینے کے مطابق 2023ء میں چین کی جگہ بھارت دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا۔
چین میں 2021ء کے مقابلے میں گزشتہ سال بچوں کی پیدائش میں 10 لاکھ سے زیادہ کی کمی کو ریکارڈ کیا گیا۔
اسی طرح 2022ء میں 1976 کے بعد سب سے زیادہ شرح اموات کو ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ شماریات نے بتایا کہ ملک کی 65.22 فیصد آبادی گزشتہ سال شہری علاقوں میں مقیم تھی یہ تعداد 2021ء میں 64.72 فیصد تھی۔