پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات ہوئے جس میں حکومت نے آئی ایم ایف کو پیٹرولیم لیوی اور گیس کی قیمت بڑھانے سمیت ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کرادی جب کہ آئی ایم ایف نے بجلی پر سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آئی ایم ایف جائزہ مشن کے ساتھ ہونے والے ورچوئل مذاکرات میں پاکستانی ٹیم کی قیادت سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے کی جبکہ آئی ایف ٹیم کی سربراہی جائزہ مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر کررہے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو سیلاب سے متعلقہ منصوبوں پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات میں اہم پیش رفت کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ گلے اقتصادی جائزہ کی تکمیل اور پروگرام ٹریک پر لانے کے لیے فیزیکل مذاکرات کا شیڈول طے پانے کے امکانات ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ رواں ہفتے آئی ایم ایف سے شیڈول بارے اہم پیش رفت ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں آئی ایم ایف کو ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال اور اقتصادی اعشاریوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ علاوہ ازیں رواں مالی سال کیلئے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے کیلئے زیر غور ریونیو اقدامات اور توانائی کے شعبے میں متوقع اہم فیصلوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف حکام کو گیس کی قیمتوں میں جلد اضافے کے متوقع فیصلے سے بھی آگاہ کیا، وفد نے بتایا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ یکم جولائی 2022ء سے ہوگا، گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری جلد ہی کابینہ دے گی، ساتھ ہی گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ بھی ختم کیا جارہا ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بھی مرحلہ وار بڑھائی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ پاکستان روپے کی قدر میں کمی کو مصنوعی طریقے سے نہ روکے، بجلی پر سبسڈی بھی ختم کی جائے، ٹیکس کا جی ڈی پی تناسب بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں، مختلف شعبوں کو دیے گئے استثنیٰ بھی ختم کیے جائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وزارت خزانہ حکام سے رواں ہفتے بات چیت کا امکان ہے، وزارت خزانہ حکام آئی ایم ایف کو تمام اہداف پر اعتماد میں لیں گے، ورچوئل مذاکرات پر مطمئن ہونے سے آئی ایم ایف مشن کا شیڈول طے پانے کا امکان ہے۔