امریکا اور اسرائیل کی کثیرالجہتی مشترکہ فوجی مشقیں گزشتہ روز شروع ہوگئی ہیں جو جمعہ تک جاری رہیں گی۔
امریکا کی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے مطابق فوجی مشقیں زمین، سمندر اور فضا میں مسلح افواج کی صلاحیتوں کی آزمائش کیلئے منعقد کی گئی ہیں۔
سینٹ کام کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے 140 سے زائد لڑاکا طیارے، 12 بحری جہاز اور آرٹلری سسٹمز مشقوں کا حصہ ہیں۔
ان مشقوں میں بی-52، ایف-35، ایف-16، ایف-15 اور ایف-18 لڑاکا طیارے شامل ہیں۔
امریکی عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ ان مشترکہ مشقوں کی منصوبہ بندی صرف دو ماہ پہلے ہوئی تھی۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کیلئے ایک سال کی تیاری درکار ہوتی ہے۔
اٹلانٹک کونسل کے تجزیہ کار جین لوپ نے کہا کہ یہ مشترکہ فوجی مشق ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کیلئے امریکا اور اسرائیل کا عزم ظاہر کرتی ہیں۔
ایران نے یورینیئم افزودگی میں اضافہ کر دیا ہے، وہ ایٹم بم بنانے کے بہت قریب پہنچ چکا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے مشترکہ فوجی مشق کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ دونوں ممالک بڑے پیمانے پر اپنے عسکری اثاثے بہت تیزی سے تعینات کرسکتے ہیں۔