اسرائیل نے فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اپنی چوکی پر فلسطینی احمد کاہلہ کو گولی بغیر کسی وجہ کے ماری اور اس پر کوئی پچھتاوا بھی نہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 46 سالہ احمد کاہلہ کو 15 جنوری کو اسرائیلی فوج نے اپنی چوکی کے نزدیک گولی مار کر قتل کردیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ مقتول اپنی گاڑی سے چاقو لے کر باہر نکلا تھا اور اہلکاروں کو قتل کرنا چاہتا تھا۔
اسرائیلی جارحیت کے وقت احمد کاہلہ کے ساتھ ان کا 20 سالہ بیٹا بھی گاڑی میں ساتھ بیٹھا تھا۔ بیٹے کے مطابق ان کی گاڑی چوکی پر روکی گئی اور ایک فوجی نے اسٹن گرینیڈ فائر کیا جو گاڑی کی چھت سے ٹکرا گیا۔
جس پر والد نے چیخ کر کہا کہ ہم پر حملہ کیوں کیا جا رہا ہے اسی وقت ایک افسر نے کالی مرچ کا اسپرے کیا اور والد کو گاڑی سے باہر نکالا اور دوسرے اہلکار نے فائرنگ کردی۔
اسرائیلی فوج کی تحقیقاری رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ جس وقت فلسطینی شہری کو شہید کیا گیا وہ نہتے تھے اور ان سے فوجی اہلکاروں کی جان کو کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا۔ فوجی اہلکار کے پاس فائرنگ کا کوئی جواز نہیں تھا۔
رپورٹ سامنے آنے پر مقتول کے بھائی 45 سالہ زید نے عرب نیوز کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے میرے بھائی کو بغیر کسی وجہ کے قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔ ہم ان اہلکاروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔