گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ انہیں صوبے میں 90 روز میں الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے۔
حاجی غلام علی نے کہا کہ 400 قبائلی عمائدین نے کہا ہے کہ الیکشن تین چارماہ بعد کرائےجائیں،اگر ایک صوبہ یہ مطالبہ کرے کہ پہلےمردم شماری کراؤ تو پھرکیاکریں؟ اور اگر انٹیلی جنس اداروں نے منع کیا تو الیکشن کیسےکرائیں گے؟
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ ضم اضلاع کے 400 اراکین پر مشتمل قبائلی جرگے نے عام انتخابات کرانے سے پہلے مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ایم کیو ایم بھی کہتی ہے کہ مردم شماری غلط ہوئی ہے اور انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ کیا موجودہ حالات میں سابق وزیراعلیٰ محمود خان اپنے حلقے میں انتخابی مہم چلاسکیں گے؟
انہوں نے کہا کہ جس طرح پولیس چوکیوں پر حملے ہورہے ہیں وزیرستان ،بنوں ، لکی مروت میں کیا الیکشن مہم ہوسکے گی؟
ان کا کہنا ہے کہ انتخابات اگر دس پندرہ دن تاخیر سے ہوجائیں تو کوئی بات نہیں، پہلے سوچنا ہوگا کہ امن و امان کا مسئلہ کیسے حل ہوگا۔ عمران خان کی جانب سے جنرل باوجوہ پر تنقید کا مقصد ریاست کو کمزور کرنا ہے۔