امریکی فضائیہ کے فور سٹار جنرل نے کہا ہے کہ امریکہ چین ممکنہ جنگ 2025 میں متوقع ہے۔
انہوں نے اپنے کمانڈروں کو ہدایات دیں کہ وہ بہترین تیاری کی حالت میں رہیں۔
ایئر موبیلٹی کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیک منی ہین نے چونکا دینے والی داخلی یادداشت جس پر ان کے دستخط ہیں اور پینٹاگون دستاویز کے اصلی ہونے کی تصدیق کی ہے، میں کہا کہ امریکہ کا بنیادی مقصد چین کو اور اگر ضرورت پڑے تو شکست دینا ہونا چاہیے۔
وہ یادداشت جو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، سب سے پہلے این بی سی نیوز نے اس کے بارے میں بتایا تھا۔ اس پر رواں سال کی یکم فروری کی تاریخ درج ہے۔ دستاویز میں کئی اشارے درج ہیں جن میں حتمی نتیجہ اور خطرہ کے عنوان سے درج اشارے بھی شامل ہیں اور اس سال فروری سے اپریل تک کے اہداف کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
مجھے امید ہے کہ میں غلط ہو سکتا ہوں لیکن میرا ذہن کہتا ہے کہ ہم ء2025 میں جنگ کریں گے۔ جنرل منی ہین نے میمورنڈم میں کہا اور ممکنہ جنگ کی پیشگوئی کے لیے اپنی دلیل دی۔
انہوں نے کہا کہ چین اگلے سال تائیوان کے صدارتی انتخاب پر نظر رکھے گا کیوں کہ یہ الیکشن چینی صدر شی جن پنگ کو خطے میں فوجی جارحیت میں اضافے کا جواز پیش کرے گا۔ اسی سال امریکی صدارتی انتخاب کی وجہ سے چینی صدر کو ایسا ’امریکہ ملے گا جس کی توجہ کہیں اور مرکوز ہو گی۔‘
جنرل منی ہین کا کہنا تھا کہ شی کی ٹیم، وجہ اور موقع تمام باتیں ء2025 کے لیے مربوط ہیں۔
حتمی نتیجے کے اشارے کے تحت جنرل نے جزیرے کی پہلی زنجیر کے اندر لڑنے اور جیتنے کے لیے ایک مضبوط، تیار، مربوط اور فعال جوائنٹ فورس مینوور ٹیم کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ جنرل منی ہین کس جزیرے کی زنجیر کا حوالہ دے رہے ہیں۔ امریکہ، اس کے علاقائی اتحادی اور چین متنازع جنوبی بحیرہ چین کے علاقے میں مسلسل ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میمورنڈم میں ایئر موبیلٹی کمانڈ (اے ایم سی) کے تمام ایئر ونگ کمانڈروں اور ایئر فورس کے دیگر آپریشنل کمانڈروں کو مخاطب کیا گیا ہے۔
یادداشت میں فروری کے لیے تمام کمانڈروں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ چین کے خلاف جنگ کی تمام بڑی تیاریوں کے بارے میں اسی ماہ کی 28 تاریخ تک جنرل کو رپورٹ کریں۔
جنرل کے فروری کے ہدف کے تحت اے ایم سی کے تمام عملے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پوری فہم کے ساتھ کہ کسی افسوس کے بغیر ہلاکت سب سے اہم ہے، سات میٹر دور ہدف پر گولیاں چلائیں۔ سر کا نشانہ لیا جائے۔
این بی سی نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ تمام عملے سے کہا گیا کہ اپنا ریکارڈ اور ہنگامی صورت حال کے فون نمبر اپ ڈیٹ کریں۔ مارچ کے لیے جنرل نے اے ایم سی کے اہلکاروں سے کہا ہے کہ وہ اپنے ذاتی معاملات کا جائزہ لیں اور آیا یہ کہ بیس کے لیگل آفس کا دورہ طے کیا جانا چاہیے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ قانونی لحاظ سے تیار ہوں۔
عملے کو تربیت کے دوران کسی خطرے پر غور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے یادداشت میں کہا ہے کہ ارادے کے ساتھ دوڑیں، لاپروائی سے نہیں۔ میمورنڈم میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر آپ تربیت کے معاملے میں اپنی سوچ سے مطمئن تو اس صورت میں آپ زیادہ خطرہ مول نہیں لے رہے۔
اے ایم سی میں 50 ہزار کے لگ بھگ لوگ اور تقریباً پانچ سو طیارے ہیں۔ ایئر فورس ونگ ٹرانسپورٹ اور ایندھن کی فراہمی کا ذمہ دار ہے۔
جنرل منی ہین نے تجارتی ڈرونز کے استعمال کا اشارہ بھی دیا تا کہ امریکی صلاحیت کا جائزہ لیا جا سکے جس پر چین کے ساتھ جنگ کی صورت میں غور کیے جانے کا امکان ہے۔
یادداشت کے مطابق کے سی – 135 یونٹوں سے کہا گیا کہ وہ ’پہلے سے طے شدہ جسامت کے 100 ٹائپ یو اے ویز ایک ہی طیارے سے فضا میں چھوڑنے کی تیاری کریں۔ ‘
جنرل نے اپنے کمانڈر کے ارادے میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یہ میری آٹھ ماہ کے دوران جاری کی جانے والی ہدایات میں سے پہلی ہیں‘ اور انہوں نے مزید کہا ہے کہ ان پر بات چیت نہیں کی جائے گی۔
تاہم ان جملوں کو محکمہ دفاع نے یہ کہہ کر کے وہ محکمے کے چین کے بارے میں نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے، حذف کر دیا۔
اس بات کی مزید حمایت محکمہ دفاع کے پریس سکریٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائیڈ نے کی ، جن کا کہنا تھا کہ قومی دفاعی پالیسی میں ’واضح کر دیا گیا ہے کہ چین محکمہ دفاع کے لیے ایک چیلنج ہے اور ہماری توجہ پرامن، آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کے تحفظ کے لیے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر ہے۔
جمعے کو پیشرفت کی تصدیق کرنے والے اے ایم سی کے ترجمان کے مطابق میمو ماتحت کمانڈ ٹیموں کو ان کی ہدایت سے آیا ہے۔
این بی سی نیوز کے مطابق ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کا حکم گذشتہ سال کی ایئر کمانڈ موبیلٹی کی بنیادی کوششوں پر استوار ہے تا کہ مزاحمت کی ناکامی صورت میں موبیلٹی ایئرفورسز کو مسقبل کی جنگ کے لیے تیار کیا جا سکے۔