نومنتخب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے لیے اسرائیلی شہریوں کو جدید آتشیں اسلحہ فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں دھمکی دی ہے کہ یروشلم میں یہودی عبادت گاہ کے نزدیک فائرنگ میں 7 افراد کی ہلاکت پر اپنے شہریوں کو آتشیں اسلحے سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی شہری اپنی دفاع کرنا جانتے ہیں۔ انھیں بندوق کے اجازت نامے دینے میں تیزی لائیں گے اور غیر قانونی ہتھیار ضبط کرنے کی کوششیں تیز کریں گے۔
وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ دہشت گردی کی حمایت کرنے والوں کے گھر مسمار کردیں گے اور مشتبہ حملہ آوروں کے گھروں کو بھی سیل کر دیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ جو فلسطینی کسی اسرائیلی پر حملے میں ملوث پائے گئے تو ان کے اہل خانہ کے لیے سماجی تحفظ کے فوائد بھی منسوخ کر دیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم نیتن یاہو نے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی طور پر آباد اسرائیلی بستیوں کو مضبوط اور محفوظ بنانے کے لیے نئے اقدامات کا وعدہ بھی کیا تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
اسرائیل کی اس جارحیت انگیزی پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور امور مشرق وسطیٰ کے ماہر تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ نیتن یاہو کے ان اقدامات سے تشدد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ اسرائیلی فورسز نے مختلف کارروائیوں میں 32 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جن میں زیادہ تر شہادتیں جنین کے پناہ گزین کیمپوں میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران ہوئیں۔