وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور پولیس لائنز دھماکے کے دوران آئی جی خیبر پختونخوا پولیس سے متعدد سوالات پوچھ لیے۔
وزیراعظم نے آئی جی سے استفسار کیا کہ خود کش حملہ آور کیسے پولیس لائنز میں داخل ہوگیا؟اس پر آئی جی معظم جاہ انصاری نے کہا کہ کیا پتا حملہ آور کہاں سے آیا اور کیسے داخل ہوگیا۔
وزیراعظم نے سوال کیا کہ پولیس لائنز میں داخلے کا ایک ہی گیٹ ہے، حملہ آور کہاں سے آیا؟آئی جی خیبر پختونخوا نے جواب دیا کہ پولیس لائنز میں فیملی کوارٹرز بھی ہیں، ہوسکتا ہے حملہ آور پہلے سے ہی اندر رہ رہا ہو۔آئی جی معظم جاہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ تحقیقات کر رہے ہیں کہ واقعہ کیسے پیش آیا اور حملہ آور پولیس لائنز پشاور میں کیسے داخل ہوا۔
دوسری جانب پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 44 ہوگئی جب کہ 157 افراد زخمی ہوئے۔
پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال نے دھماکے میں شہید اور زخمی افراد کی فہرست جاری کردی ہے جس کے مطابق دھماکے میں 44 افراد شہید ہوئے، 157 زخمی ہوئے۔شہداء میں 5 سب انسپکٹرز، مسجد کے پیش امام صاحبزادہ نور الامین ، ایک خاتون اور دیگر افراد شامل ہیں۔ خاتون مسجد سے متصل پولیس کوارٹر میں رہاش پذیر تھی۔اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تین جاں بحق افراد کی شناخت ابھی نہیں ہوسکی ہے۔