ایران نے پاکستان کو خبردار کیا ہےکہ کہ وہ 2024 تک اپنی سرزمین میں ایران-پاکستان (آئی پی) گیس لائن منصوبے کا ایک حصہ تعمیر کرے یا 18 بلین ڈالر کا جرمانہ ادا کرنے کے لیے تیار رہے۔
دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا ہے کہ تہران میں حکام نے تقریباً تین ہفتے قبل پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سرکاری وفد کو یہ اطلاع دی ہے۔دورے کے دوران ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ ایران پر امریکی پابندیاں غیر قانونی ہیں اور نظرثانی شدہ معاہدے کے تحت پاکستان فروری تا مارچ 2024 تک اپنی سرزمین میں پائپ لائن بچھانے کا پابند ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایران پہلے ہی اپنی سرزمین میں پاکستان بارڈر تک پائپ لائن کا کچھ حصہ مکمل کر چکا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور ایران نے ستمبر 2019 میں گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے ایک نظرثانی شدہ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
نظرثانی شدہ معاہدے کے تحت پائپ لائن کی تعمیر میں تاخیر کی صورت میں ایران کسی بین الاقوامی عدالت سے رجوع نہیں کرے گا اور نہ ہی پاکستان 2024 تک ایران کو کوئی جرمانہ ادا کرے گا۔معاہدے کے تحت پاکستان 2024 تک اپنے حصے کی پائپ لائن بچھا کر ایران سے روزانہ 750 ملین کیوبک فٹ گیس حاصل کرے گا۔