رہنما تحریک انصاف فوادچوہدری کو ضمانت پر اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے الیکشن کمیشن کو دھمکانے کے کیس میں تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد فیضان گیلانی میں الیکشن کمیشن کو دھمکانے کے کیس میں تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری کی درخواست سماعت پر سماعت کی۔
فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کےمطابق الیکشن کمیشن حکومت نا تو ہے اور نہ ہی ریاست ہے، الیکشن کمیشن اتھارٹی ہے۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ فواد چوہدری کے بیان کو دیکھیں تو اخلاقیات کہاں رہ گئی۔ جس پرعدالت نے کہا کہ اخلاقیات تو پاکستان میں ویسے بھی نہیں ہے۔ منشی کے لفظ کوغلط کیوں سمجھاجارہاہے؟ کیا کسی وکیل نے منشی کہنے پر اعتراض اٹھایا؟فاضل عدالت نے فواد چوہدری کی درخواست ضمانت 20 ہزار مچلکوں کے عوض منظور کی۔ جج نے کہا کہ فواد چوہدری کو ایسا بیان نہیں دینا چاہئے تھا، اس شرط پر ضمانت دے رہا ہوں کہ فواد چوہدری غلطی دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔
خیال رہے کہ 24 جنوری کو فواد چوہدری کے خلاف سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان عمر حمید کی شکایت پر اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اسلام آباد پولیس نے 25 جنوری کو فواد چوہدری کو لاہور سے گرفتار کیا تھا۔