30 ستمبر 2021ءکو فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی نے سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے 10 ایرانی شہریوں کو گرفتار کیا تھا جن کے پاس پاکستان کے شناختی کارڈز اور دیگر سفری دستاویزات موجود بھی تھیں۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ان مشکوک افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں لیکن جعلی آئی ڈی کارڈز کے اجراء پر نادرا کے ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور دیگر اعلیٰ افسران کے خلاف کاروائی کے باوجود جعلی شناختی کارڈز کا اجراء نہ رکنا تشویش ناک ہے۔
نادرا کا موقف
اس واقعے کی محکمانہ تحقیقات کے بعد ترجمان نادرا کا کہنا ہےکہ ان لوگوں نے 2013ء سے جون 2021ء کے درمیان اپنے شناختی کارڈ بنوائے تھے جبکہ نادرا نے رجسٹریشن کی نظرثانی شدہ پالیسی چند ہفتے پہلے لاگو کی۔ نئی پالیسی میں اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں کے تدارک کے لئے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔ ترجمان نادرا کا مزید کہنا تھا کہ ادارےمیں احتساب کا عمل قیادت کی سطح سے شروع کیا گیا ہے، کئی سینئر افسران کے خلاف تحقیقات کی گئیں اور انہیں ملازمت سے برخاست کیا گیا۔ حالیہ کیسز میں نادرا کے جن ملازمین نے ایرانی شہریوں شناختی کارڈ بنوانے میں مدد دی ان میں سے چند ذمہ داران کو پہلے ہی معطل کیا جا چکا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ اس طرح کے مزید واقعات بھی سامنے آ سکتے ہیں لیکن احتسابی عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
جس میں اس طرح کی سرگرمیوں کے تدارک کے لئے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔ نادرا کے جن ملازمین نے یہ شناختی کارڈ بنوانے میں مدد دی ان میں سے چند کو پہلے ہی معطل کیا جا چکا اور ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جو اکتوبر کے آخر تک مکمل کی جائیں گی: ترجمان نادرا
2/n— NADRA (@NadraMedia) October 4, 2021
اس موقع پر چیئرمین نادرا طارق ملک کا کہنا تھا کہ ادارے کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد 136 ملازمیں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے کارروائی کرتے ہوئے انہیں معطل کیا۔ 113 ملازمین کے خلاف 90 انکوائریز کی گئیں، 267 کو چارج شیٹ کیا گیا اور کارروائی کا یہ عمل جاری ہے۔
”چیئرمین نادرا کا عہدہ سنبھالنے کے بعد میں نے نادرا کے 136 ملازمین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں معطل کیا۔ 113 ملازمین کے خلاف 90 انکوائریز کا آغاز کیا گیا، 267 کو چارج شیٹ کیا گیا اور یہ کارروائی جاری ہے۔“چیئرمین نادرا طارق ملک @ReplyTariq
3/3— NADRA (@NadraMedia) October 4, 2021
گرفتار ایرانی شہریوں کے متعلق ہوش ربا انکشافات
30 ستمبر 2021ء کو کراچی سے گرفتار کئے جانے والے 10 میں سے 9 ایرانی شہریوں کے متعلق ابتدائی تحقیقات سامنے آئی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے زیر حراست ایرانی شہری مخصوص مقاصد کیلئے کراچی آ کر آباد ہوئے جہاں انہوں نے ایک مخصوص فرقے کے نادرا افسر تک رسائی حاصل کی۔
اس سرکاری افسر نے ایرانی شہریوں کے جعلی شناختی کارڈز بنائے، اس کے بعدجعلی پاکستانی پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویزات بنانے کیلئے اس سرکاری افسر نے ایرانی شہریوں کی بھرپور مدد کی۔ مزید تفصیلات کے مطابق ایرانی شہریوں نے پاکستانی پاسپورٹ اور دیگر جعلی دستاویزات پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور دیگر عرب ریاستوں کا سفر کرنا تھا جہاں انہیں دہشت گردانہ کارروائیوں کے ٹاسک سونپے گئے تھے۔ ان تمام تر کارروائیوں کا مقصد ایران کی پراکسی وار ہیں، لیکن اس کے ساتھ دوسرانشانہ پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی ہے کیونکہ سفری دستاویزات کے متعلق انہوں نے پاکستانی شہری ثابت ہونا تھا اور اس کی آڑ میں پاکستان پر معاشی پابندیوں کیلئے پراپیگنڈہ کرنا تھا۔
90 کی دہائی میں کویت نے پاکستانی شہریوں پرویزے کی پابندی کیوں لگائی؟
مئی 1985 میں ایران نواز عراقی تنظیم حزب الدعوۃ کے کچھ دہشت گردوں نے مرحوم امیر کویت شیخ جابر الاحمد پر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں امیر کویت تو معمولی زخمی ہوئے تاہم ان کے متعدد سیکیورٹی گارڈز شہید ہوگئے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ حملے میں ملوث افراد جعلی پاکستانی پاسپورٹ استعمال کر کے کویت میں داخل ہوئے تھے، جس کے بعد امیر شیخ الاحمد نے پاکستانیوں کو ویزے کا اجرا ءبند کر دیا تھا۔