نوجوت سنگھ سدھو کوبھارتی ریاست اترپردیش میں جونیئر وزیر داخلہ کے قافلے کی گاڑی تلےکچل کر ہلاک ہونے والے4کسانوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج پر گرفتار کیا گیا ہے۔
بھارت میں متنازع زرعی قوانین کی منظوری کو ایک سال مکمل ہونے پر بھارتی کسانوں بالخصوص سکھ کسانوں نے حکومت کے خلاف دوبارہ احتجاج کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس احتجاج کے دوران بھارتی ریاست اترپردیش میں جونیئر وزیر داخلہ اجے مشرا کے قافلے کی گاڑی کے نیچے آ کر 4 کسان ہلاک ہو گئے تھے۔ حکومت کا موقف ہے کہ روڈ حادثے کے بعد مشتعل مظاہرین نے گاڑی کو آگ لگائی اس میں 4 افراد سوار تھے جن کی ہلاکت ہو گئی جبکہ کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ گاڑی میں نائب وزیر داخلہ کا بیٹا موجود تھا اور اس نے جان بوجھ کر یہ حرکت کی ہے۔
جب کہ اس واقعے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے کسانوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے ان کے مظاہروں میں شرکت کی تھی۔ اس واقعے کے خلاف بھارتی پنجاب کے رکن اسمبلی اور کانگریس کے رہنماء نووجوت سنگھ سدھو طھی دیگر اراکین اسمبلی کے ہمراہ چندی گڑھ میں گورنر ہاؤس کے باہر بی جے پی حکومت کے خلاف اور کسانوں کی حمایت میں احتجاج کیلئے پہنچ گئے اور وہاں دھرنا دے دیا۔
دھرنے پر نووجوت سنگھ نے دیگر مظاہرین کے ہمراہ بھارتی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور اجے مشرا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، لیکن ان کی دھرنے کی شرکت کے فوری بعد پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی جہاں سدھو اور پریانکا گاندھی سمیت متعدد اراکین اسمبلی کو گرفتار کر لیا گیا۔
Arrested for protesting against atrocities of the Central Govt … barbaric murders of farmers in Lakhimpur Kheri, UP. We stand firmly with the Farmers, till our last breath !! pic.twitter.com/YpwhSitS8q
— Navjot Singh Sidhu (@sherryontopp) October 4, 2021
گرفتاری کے وقت نووجوت سنگھ سدھو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیا کسانوں کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرنا جرم ہے؟ احتجاج کرنا میرا بنیادی حق ہے جبکہ حکومت کسانوں کے خلاف آمرانہ پالیسیاں اپنائے ہوئے ہے۔
کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے حالات میں کشیدگی کے باعث پنجاب اور چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ کو اتر پردیش میں داخلے سے روک دیا گیا ہے جبکہ اترپردیش ، پنجاب کے ساتھ ملحق بارڈر کو مکمل طور پرسیل کردیا گیا ہے اور سکھ کسانوں کے اترپردیش میں داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔