خیبر پختونخوا کے ضلع پشاور میں 2 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری نے خیبر پختونخوا کے ضلع پشاور میں دو مقامات لڑمہ اور نرے خوڑ سے 9 مئی اور 16 مئی کو لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کی ہے۔
لیب کے مطابق دونوں نمونوں میں پایا گیا پولیو وائرس جینیاتی طور پر افغانستان کے صوبے ننگرہار میں موجود وائرس سے مماثلت رکھتا ہے۔
2 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق کے بعد وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کے خلاف جنگ میں متحد ہیں اور پولیو کا خاتمہ کر کے ہی رہیں گے۔
وزارت صحت سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان پولیو پروگرام کا پولیو سرویلنس نظام موثر انداز میں کام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم وائرس کی تلاش جاری رکھیں گے اور جہاں ملے اسے وہیں ختم کریں گے تاکہ ہمارے بچے اس سے محفوظ رہیں۔
وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ سرحد کی کسی بھی جانب پولیو وائرس کی موجودگی خطے اور دنیا کے ہر بچے کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو ویکسین کی متعدد خوراکیں ملیں۔
کوآرڈینیٹر قومی ادارہ برائے ایمرجنسی آپریشنز (این ای او سی) ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام ہر ماہ 80 اضلاع میں 114مقامات سے ماحولیاتی نمونے جمع کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی موجودگی تشویشناک ضرور ہے مگر غیر متوقع نہیں کیونکہ گذشتہ ماہ عید گزری ہے جس کے دوران ملک بھر میں لوگ سفر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں جہاں بھی وائرس ملا ہے ہم نے وہاں فوری اور موثر پولیو مہمات کا انتظام کیا ہے اور ہم ایسا کرتے رہیں گے تاکہ وائرس کم قوت مدافعت والے بچوں میں گھر نہ بنا پائے۔
ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام افغانستان میں پولیو پروگرام اور صوبائی ای او سی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ مشترکہ سرحد پر ویکسنیشن کو مزید مضبوط بنایا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں رواں سال اب تک صرف ایک پولیو کیس اور 9 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ افغانستان میں تین کیس اور 23 مثبت نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔
رواں ماہ کے وسط میں بھی ضلع جنوبی وزیرستان سے ملنے والے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس پائے جانے کی تصدیق ہوئی تھی۔