چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے بنائی گئی کمیٹی نے اپنے اجلاس کے اندر حتمی سفارشات پر مبنی مسودہ تیار کر کے کل وزیراعظم عمران خان کو خصوصی اجلاس میں پیش کر دیا، جس کی وزیراعظم نے کل منظوری بھی دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ مسودہ مشیرپارلیمانی اموربابراعوان، وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم اور شہزاد اکبر نے تیار کیا ہے اور مسودے میں نیب آرڈیننس میں ایک سے زائد ترامیم کی گئی ہیں۔ وزیراعظم کے ساتھ وفاقی کابینہ نے بھی سرکولیشن کے ذریعے آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے۔ چیئرمین نیب کے متعلق آرڈیننس آج نافذ کیا جائے گا جس کے تحت موجودہ چیئرمین نئے چیئرمین کی تقرری تک کام جاری رکھیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے کل کے اجلاس میں دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ وہ چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے شہباز شریف سے بات نہیں کریں گے اور نہ ہی اپوزیشن سے مشاورت کی جائے گی۔ حکومت کا موقف یہ ہے کہ شہباز شریف تو خود نیب کے ملزم ہیں، ہم چور سے کیسے پوچھ سکتے ہیں کہ ان کا تفتیشی کون ہو گا؟
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن چاہتی ہے کہ چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے ان سے مشاورت کی جائے تو وہ اپنا اپوزیشن لیڈر تبدیل کر لیں۔
یاد رہے چیئرمین نیب کی مدت 8 اکتوبر 2021ء کو ختم ہو رہی ہے اور آئین کے مطابق چیئرمین نیب کی تعیناتی وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر باہمی مشاورت سے کرتے ہیں۔ لیکن حکومت کا موقف ہے کہ اپوزیشن لیڈر میں شہباز شریف پر نیب کیسز ہیں، وہ خود ملزم ہیں، ان سے چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے مشاورت نہیں کی جا سکتی۔
مسلم لیگ (ن) کاچیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کے اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
حکومت کی طرف سے موجودہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبروں کا مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو اپوزیشن کی کرپشن نظر آتی ہے حکومت کی نہیں، حکومت کو ایسا ہی اندھا چیئرمین نیب چاہیے، اگر حکومت نے موجودہ چیئرمین نیب کو توسیع دینے کی کوشش کی تو سپریم کورٹ جائیں گے۔
پیپلزپارٹی کا بھی چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کو پوری قوت سے روکنے کا فیصلہ
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ تاریخ کے متنازع ترین چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں غیر قانونی توسیع کو پوری قوت سے روکیں گے۔
Illegal extension in Chairman NABs tenures would be forcefully opposed by PPP. Law specifies tenure my not be extended. Even attempting an extension, for most controversial chairman in history, would serve to prove our argument that NAB is an extension of IKs govt not impartial.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) September 27, 2021