عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس نے خبر دار کیا ہے کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان ویکسین کی غیر مساوی تقسیم کے نتیجے میں بلینکٹ ویکسین بوسٹر پروگرام ممکنہ طور پر کورونا وائرس کی وبائی بیماری کو ختم کرنے کے بجائے طول دےسکتا ہے۔
جنیوا – (اے پی پی و دیگر): چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ رواں سال کے آخر تک اپنے ملک میں 40 فی صد آبادی کو ویکسین کی خوراکیں دے دیں لیکن ڈبلیو ایچ او کے صرف نصف رکن ممالک ہی اس ہدف کو پورا کر سکے ہیں، جس کی بڑی وجہ ویکسین کی تقسیم کی عالمی عدم مساوات کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان ویکسین کو مساوی سطح پر تقسیم کیا جاتا تو ستمبر تک ہر ملک میں 40 فی صد ہدف حاصل کیا جا سکتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ ممالک اب بلینکٹ ویکسین بوسٹر پروگرام شروع کر رہے ہیں لیکن افریقہ میں چار میں سے تین ہیلتھ ورکرز اب تک پہلی ویکسین کی خوراک سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین کی فراہمی میں بہتری آرہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے اسٹریٹجک ایڈوائزری گروپ آف ایکسپرٹس آن امیونائزیشن (ایس اے جی ای) نے بوسٹر ڈوز سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ تمام عمر کے افراد میں خاص کر 50 سال سے زیادہ عمر کے متاثرہ افراد میں 6 ماہ کے دوران تقریباً 8 فی صد کمی آئی ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی رواں برس اکتوبر میں اقوام متحدہ کے تحت ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ ورلڈ لیڈرز سمٹ ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی سطح پر کورونا کی غیر مساوی تقسیم کا عمل درست نہیں، اقوام متحدہ کو اس کے سدباب کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔