نیٹو اتحاد نے آٹھ روسی سفارت کاروں کو جاسوسی کا الزام لگا کر برسلز سے نکلنے کا حکم دے دیا ہے، اس کے ساتھ ہی نیٹو نے برسلز میں روسی سفارت خانے کے عملے کی تعداد کو کم کر کے 10 تک محدود کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں 2018ء میں روسی خفیہ ایجنسی کے سابق اہلکار اور ان کی بیٹی کو زہر دے کر ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعدیورپ سے 7 روسی سفارتکاروں کو نکلنے کا حکم دیا گیا تھا،2018ء کے اس واقعے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ روسی سفارتکاروں کو جاسوسی کے الزام نے یورپ سے نکلنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ نیٹو ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نے تصدیق کی ہے کہ یہ 8 سفارتکار روسی انٹیلی جنس کے غیر اعلانیہ اہلکار تھے۔ نیٹو ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ روس کے بارے میں ہماری پالیسی یکساں ہے جس کے تحت ہم روس کی جارحانہ کارروائیوں کا توڑ اور دفاع کرتے ہیں اور بامقصد مذاکرات کیلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔
روس کے نائب وزیر خارجہ الیگزینڈر گرشکو نے کہا کہ مغرب روس کے ساتھ سفارتی محاذ آرائی کی پالیسیاں اپنائے ہوئے ہے اور مغرب جان بوجھ کے اسے ایک ڈراؤنی چیز کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین لیونڈ سلٹسکی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیٹو کے اس اقدام سے تعلقات مزید کشیدہ ہو جائیں گے، جس کا انہیں بھرپور جواب دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ روس اور نیٹو کے تعلقات میں 2014ء سے کشیدگی حائل ہےجب روس نے یوکرین کے جزیرہ نما کرائمیا کو اپنے ساتھ ملا لیا تھا۔