مارچ میں الاسکا میں ہونے والی ملاقات کے دوران غیر معمولی تنقید کے بعد امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جیک سلیوین اور چین کے سرفہرست سفیر یانگ جیکی کے درمیان سوئٹزر لینڈ کے شہر زیورخ میں ائیر پورٹ ہوٹل کے ایک بند کمرے میں ملاقات ہوئی۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ امریکی مشیر سلامتی نے چینی سفیر کے ساتھ بحیرہ جنوبی چین میں کارروائیوں سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بیجنگ کے ہانگ کانگ، سنکیانگ اور تائیوان سے متعلق مؤقف پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ 6 گھنٹے کی طویل ملاقات کے اختتام پر امریکی اور چینی حکام کا یہی کہنا تھا کہ بات بہت تعمیری اور واضح تھی جبکہ امریکی فریق نے کہا کہ چین کا لہجہاس سے پہلے الاسکا میں ہونے والی ملاقات سے بہت مختلف تھا۔
امریکی عہدیداروں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج ملاقات میں اتفاق کیا ہے کہ رواں سال کے اختتام سے قبل دونوں ممالک کے عہدیداران مشترکہ ورچوئل اجلاس منعقد کریں گے۔ وائٹ ہاوس کے ترجمان جین ساکی کا مزید کہنا تھا کہ ہم اب بھی اس پر کام کررہے ہیں کہ یہ کیسے اور کب ہونا چاہیے اور یقیناً حتمی تفصیلات اب تک ہمیں بھی معلوم نہیں ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ ملاقات صدر جوبائیڈن کی جانب سے چینی صدر شی جن پنگ کو 9 ستمبر کو کی جانے والی فون کال کا نتیجہ ہے، جس سے قبل دنیا کی دو بڑی معیشتوں کی ترحیجات تعطل کا شکار تھیں۔ واشنگٹن کو امید ہے کہ یہ مستقبل میں روبرو ملاقات کی جانب ایک اہم پیش رفت کے طور پر ثابت ہوگی۔