چین کے صدر شی جن پنگ کا علیحدگی پسندوں کو خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ علیحدگی پسند عناصر سن لیں کہ چینی عوام ایسے لوگوں کے خلاف جدوجہد کی ایک عظیم داستان رکھتے ہیں۔ انہوں نے تائیوان کی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جلد تائیوان کو دوبارہ اور پرامن طریقے سے چین کا حصہ بنا لیں گے۔ جس کے ردعمل میں تائیوان کے صدارتی محل کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ جزیرے کی قسمت کا فیصلہ صرف اس پر رہنے والے لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ گذشتہ روز تائیوان کی صدر سائی اینگ وین نے بھی اپنے ایک کہا تھا کہ تائیوان چین کے ساتھ فوجی تصادم نہیں چاہتا لیکن اپنی آزادی کے دفاع کیلئے ہر قدم اٹھائیں گے۔
عالمی دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چینی صدر کی قیادت میں پیپلز لبریشن آرمی کی ایئر فورس نے شاید اس مہینے اس علاقے میں پرواز کرنے والے طیاروں کی تعداد بڑھا دی ہے تاکہ اپنے ملک کے اندر اسے مضبوط قوت کے طور پر دیکھا جائے، اور تائیوان اور اس کے مغربی اتحادیوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ وہ بیجنگ کی فوجی طاقت کو کمتر نہ سمجھیں۔ مغربی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چینی طیاروں کی پروازوں اور اس میں غیر معمولی اضافے سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ چین جنگ کی مشقیں کر رہا ہے، جس کی وجہ سے خطے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔