اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ سلامتی کونسل غزہ پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں ناکام رہی۔
قطر کے دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سلامتی کونسل میں تقسیم کی مذمت کی جس نے عالمی ادارے کو ‘مفلوج’ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل جیو اسٹرٹیجک تقسیم کی وجہ سے مفلوج ہوچکی ہے جس کے نتیجے 7 اکتوبر سے جاری غزہ جنگ کی روک تھام کا حل نکالنا مشکل ہو گیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا گیا تھا۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پر 15 میں سے 13 ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ غیر حاضر رہا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سلامتی کونسل کی توجہ مسئلہ فلسطین کی جانب مبذول کروانے کیلئے خط لکھا تھا۔
سلامتی کونسل کو لکھے اپنے خط میں انتونیوگوتریس نےغزہ میں انسانی بحران کے سنگین خطرے سےخبردار کرتے ہوئے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پرفوری جنگ بندی کامطالبہ کیاتھا۔
دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں انسانی نظام کے منہدم ہونے کا سنگین خطرہ ہے، وہاں کی صورتحال بہت تیزی سے تباہ کن ہوتی جا رہی ہے جس سے فلسطینیوں پر ناقابل تلافی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جبکہ خطے کا امن بھی ہمیشہ کے لیے بگڑ سکتا ہے۔