امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان دو روزہ مذاکرات کے پہلے دور آج قطرکے دارالحکومت دوحہ میں آغاز ہوا، جس کی ابتداء میں ہی افغان وزیرخارجہ نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکا افغان مرکزی بینک کے منجمد اثاثوں سے پابندی ہٹائے۔
طالبان کے وفد نے امریکہ سے نئے تعلقات کی شروعات پر بھی بات چیت کی تاہم امریکہ کے ساتھ طالبان نے بھی امریکی حکام پر زور دیا کہ وہ دوحہ معاہدے کی مکمل پاسداری کریں۔ جس کے ضمن افغانستان کی علاقائی سلامتی کا احترام سب پر لازم ہے۔
طالبان ترجمان سہیل شاہین کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات ان کے ایجنڈے پر نہیں بلکہ برابری کی سطح پر ہوں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی ملک افغانیوں پر اپنی مرضی مسلط کراناشروع کردے۔ اقلیتوں اور خواتین کو کابینہ میں جلد شامل کرلیا جائے گا ، عالمی برادری کو بھی افغان عوام کی خواہشات کا احترام کرنا چاہیے۔