خیبرپختونخوا: کابینہ سے بجٹ منظوری کے خلاف کیس، ایڈووکیٹ جنرل سے جواب طلب

23  اپریل‬‮  2024

پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا کابینہ سے بجٹ منظوری کے خلاف کیس میں ایڈووکیٹ جنرل سے جواب طلب کر لیا۔

 اپوزیشن لیڈر عباد اللہ کی جانب سے دائر کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شاہد خان نے کی۔

درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ حکومت نے کابینہ سے بجٹ آرٹیکل 125 کے تحت منظور کیا، مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہ لینے کی وجہ سے اسمبلی اجلاس نہیں بلایا چنزنچہ کابینہ سے بجٹ کی منظوری غیر آئینی ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ کابینہ کی بجٹ منظوری کو کالعدم قرار دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی۔

اس کے بعد اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب سے صوبائی حکومت بنی ہے، تنازعات کا شکار ہے ، جیل میں موجود قیدی کی مرضی پر صوبہ چل رہا ہے، صوبائی کابینہ نے غیر آئینی طور پر اپریل کا بجٹ منظور کیا، صوبائی حکومت پارلیمنٹ کی بے توقیری کرررہی ہے، قومی اسمبلی ،سندھ اسمبلی ،بلوچستان ، پنجاب اسمبلی معمول کے مطابق چل رہی ہے، چیئرمین سینیٹ ،ڈپٹی سینٹ انتخابات میں ہمارے صوبے کو محروم رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تین مرتبہ مینڈیٹ کے دعوے کرنے والے عوام کے مفاد کا خیال نہیں رکھ رہے، ڈیرہ اسمعیل خان کی سیٹ پر مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام کا بائیکاٹ تھا جس میں بھی دھاندلی کی گئی ، یہ گالم گولچ بریگیڈ ہے، یہ ایسی ہی حکومت چلاتے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر اعلٰی رات کو پاؤں پکڑ کر معافیاں مانگتے ہیں دن کو بھڑکیں مارتے ہیں، خیبر پختونخوا 92 فیصد بجٹ وفاق سے لے رہاہے، ایک فی صد ہمارا صوبہ ریونیو بنارہا ہے، وزیر اعلٰی کو چاہیے کہ سی سی یو میں اپنے صوبے کا کیس پیش کریں، خیبر پختونخوا میں 18 یونیورسٹیوں وی ڈیز ،22 محکموں کے سربراہ موجود نہیں مگر صوبے کے سربراہ کو کوئی دلچسپی نہیں۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved