سپریم کورٹ نے عدالتی معاملات میں ایجنسیوں کی مداخلت سے متعلق درخواستیں یکجا کردیں

27  اپریل‬‮  2024

سپریم کورٹ نے عدالتی معاملات میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مداخلت کے الزامات کی تحقیقات کے لیے دائر تمام 10 درخواستوں کو یکجا کر دیا۔

نجی جریدے کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر سربراہی بینچ میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں، جسٹس یحییٰ آفریدی نے دو صفحات پر مشتمل نوٹ میں بینچ میں شامل ہونے سے معذرت کر لی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر از خود نوٹس کیس سماعت کیلئے 30 اپریل کو مقرر کیا گیا ہے۔

پاکستان بار کونسل کے 6 اراکین کی جانب سے دائر ایک درخواست بطور فریق شامل ہونے سے متعلق ہے، جس میں ہائی کورٹ کے ججز کے خط میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے آئینی درخواستوں میں سپریم کورٹ کے ججز کی جانب سے جوڈیشل انکوائری کرانے کی بھی استدعا کی گئی، بیرسٹر اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ کے ججز سے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا، جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، اسی طرح بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ایڈووکیٹ شہباز علی خان کھوسہ نے بھی انکوائری کی درخواست کی تھی۔

ایک درخواست میں بیرسٹر اعتزاز احسن نے اپنے وکیل خواجہ احمد حسین کے توسط سے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ وہ یہ اعلان کرے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے علاوہ جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی کے الزامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور اس کے کارندے وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی غیر قانونی کوششوں میں ملوث رہے، یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جس کی عدالتی تحقیقات کی ضرورت ہے۔

جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا تھا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved