امریکا کی جامعات میں فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، پولیس اور طلبہ کے درمیان جھڑپوں کے دوران اب تک 900 مظاہرین کو گرفتار کیاجاچکا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق غزہ سے میں اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج 18 اپریل سے شروع ہوئے تھے، یہ احتجاج سب سے پہلے نیویارک نیورسٹی میں ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے امریکا کی دیگر یونیورسٹیوں میں بھی پھیل گئے تھے۔
یہی نہیں بلکہ یہ مظاہرے پورے یورپ میں بھی پھیل گئے تھے، جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور طلبہ کے درمیان جھڑپے ہوئے اور کشیدگی پھیل گئی تھی۔
طلبہ اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ تعلقات اور شخصیات کا بائیکات کا مطالبہ کررہے ہیں۔
آسٹریلیا میں سڈنی یونیورسٹی میں طلبہ نے احتجاجی کیمپ لگا لیے، آسٹریلوی وزیراعظم کی اسرائیل اور غزہ سے متعلق پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی، طلبہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل سے منسلک کمپنیوں سے علیحدگی اختیار کی جائے۔
پیرس میں درجنوں طلبہ نے سوربون یونیورسٹی کے باہر شدید احتجاج کیا، جرمنی میں بھی پارلیمنٹ کے باہر غزہ کے حق میں لگائے گئے کیمپ پر پولیس نے دھاوا بول دیا۔
18 اپریل سے اب تک تقریباً 900 مظاہرین کو امریکی یونیورسٹیوں سے گرفتار کیا جا چکا ہے۔
صرف ہفتے کے روز بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی، فینکس کی ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی، بلومنگٹن کی انڈیانا یونیورسٹی اور سینٹ لوئس کی واشنگٹن یونیورسٹی میں مظاہروں سے تقریباً 275 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
کئی یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران نے طلبا کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے.
یاد رہے کہ اس وقت امریکا کی جن یونیورسٹیوں میں احتجاج کیا جارہا ہے ان میں کولمبیا یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا، آسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس، جارج واشنگٹن یونیورسٹی، ہارورڈ یونیورسٹی، کیلیفورنیا اسٹیٹ پولی ٹیکنک یونیورسٹی شامل ہیں۔
اس کےعلاوہ ایمرسن کالج، نیویارک یونیورسٹی، ایموری یونیورسٹی، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی، ییل یونیورسٹی، فیشن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، سٹی کالج آف نیویارک، انڈیانا یونیورسٹی بلومنگٹن، مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی ایسٹ لانسنگ کیمپس میں بھی مظاہرے کیے گئے۔