سپریم کورٹ کا اسلام آباد ہائیکورٹ کی بھجوائی گئی تجاویز پبلک کرنے کا حکم

30  اپریل‬‮  2024

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا ہے کہ لوگ شاید عدلیہ کی آزادی نہیں چاہتے مگر ہم اس عدالت کی آزادی یقینی بنائیں گے، اندر اور باہر سے حملے نہیں ہونا چاہئیں، اس عدالت کی ماضی کی تاریخ کاذمہ دار نہیں۔

سپریم کورٹ میں اسلام آباد ججز کے خط پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں6رکنی لارجر بینچ سماعت کررہاہے، بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ وضاحت کرنا چاہتا ہوں184 تین کے تحت کیس کیسے لگایا گیا، کہا کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا تمام دستیاب ججز کیس سنیں گے، جسٹس یحییٰ آفریدی نےکیس میں بیٹھنے سے معذرت کی، وجوہات بھی دیں، پچھلے سماعت پر کہا تھا کہ شاید فل کورٹ کیس سنے مگر 2ججز دستیاب نہیں تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ چیف جسٹس بننےکےبعدفل کورٹ بنائی، پارلیمنٹ کاشکرگزارہوں جس نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بنائے، اب معاملہ یہ ہے آگے کیسے بڑھاجائے اگر کوئی تجاویزہیں توسامنے لائیں۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب کیاآپ نےہائیکورٹ کی بھیجی تجاویزپڑھی ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ابھی میں نےتجاویزنہیں پڑھیں۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ وہ صرف تجاویزنہیں چارج شیٹ ہے۔

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی بھجوائی گئی تجاویز پبلک کرنے کا حکم دیدیا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہرچیز ہی میڈیا پرچل رہی ہے تو ہم بھی پبلک کردیتے ہیں، عدالت نے اٹارنی جنرل کو پہلے اسلام آبادہائیکورٹ کی بھجوائی سفارشات پڑھنے کا حکم دیدیا۔

ٹارنی جنرل نے اسلام آبادہائیکورٹ کی بھجوائی سفارشات عدالت کے سامنے پڑھ دیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جونکات بتائے گئے ان پرآئین کے مطابق ہائیکورٹ خوداقدامات نہیں کرسکتی؟ اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان نے کہا کہ ہائیکورٹ بالکل اس پرخوداقدامات کرسکتی ہے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ جسٹس اعجازاسحاق نے تجاویز کے ساتھ اضافی نوٹ بھی بھیجا ہے، جسٹس اطہرکی اٹارنی جنرل کو ہدایت کہ آپ جسٹس اعجاز اسحاق کا اضافی نوٹ بھی پڑھیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کون سے نکات ہیں جن پرہائیکورٹ خود کارروائی نہیں کرسکتی؟ اٹارنی جنرل منصورعثمان نے جواب دیا کہ سب نکات پر خود ہائیکورٹ کارروائی کرسکتی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ توپھرکیاسپریم کورٹ ہائیکورٹس کوہدایات دےسکتی ہے؟ سپریم کورٹ بھی ہائیکورٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی، ماضی میں ایسی مداخلت کے نتائج اچھے نہیں آئے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ہمیں ہائیکورٹ کی جانب سے بھجوائی گئی تجاویزکو سراہنا چاہیے، کوئی رسپانس نہیں ہوگا تو ججزبے خوف بھی نہیں ہوں گے، ہمیں اس نکتے کو دیکھنا چاہیے جوہائیکورٹ ججز اٹھارہے ہیں۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved