امریکی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اگلی مرتبہ توہین عدالت کرنے سے خبردار کرتے ہوئے جرمانہ عائد کردیا۔
امریکا کے سابق صدر کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والے جج نے قرار دیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گواہوں، جیوری اور دیگر معاملوں پر بولنے سے متعلق پابندی کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے انہیں 9 ہزار ڈالر دینا ہوں گے اور اگر دوبارہ ایسا اقدام کیا تو انہیں جیل بھیج دیا جائےگا۔
سابق صدر کے خلاف جاری مقدمے میں فحش فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینیئلز کے وکیل کیتھ ڈیوڈسن بھی پیش ہوئے اور عدالت کو یقین دلایا کہ اداکارہ کو رقم کی ادائیگی کے پیچھے ٹرمپ ہی تھے۔
وکیل نے کہا کہ الیکشن کے وقت ضروری ہوگیا تھا کہ اسٹارمی ڈینیئلز کامعاملہ دبایا جائے، کیتھ ڈیوڈسن نے اسٹارمی ڈینیئلز کو ڈونلڈ ٹرمپ سے مبینہ جنسی تعلقات پر خاموش رہنے کیلئے ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر کی ڈیل کی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹارمی ڈینیئلز اور کیرن مکڈوگل سے جنسی تعلق کا الزم مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عدالت کی جانب سے ان پر عائد جرمانہ غیر آئینی ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جج نے آزادی اظہار سے متعلق میرا آئینی حق چھین لیا، وہ صدارتی مہم کیلئے جارجیا، نیوہیمشائر، اوہائیو جاتے مگر عدالت میں پیشی بھگت رہے ہیں۔