حماس کی جانب سے ثالث ممالک قطر اور مصر کی غزہ میں 7 ماہ کی جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی کے اظہار کے باوجود جارحیت پسند اسرائیل نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رفح پر فضائی حملوں کا آغاز کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے قطر اور مصر کے جنگ بندی کی جن تجاویز کو قبول کیا ہے وہ ہمارے مطالبات کے بالکل برعکس ہے اس لیے ثالثوں سے ملاقات کے لیے اپنا ایک وفد بھیجیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملکی جنگی کابینہ نے رفح پر فوجی آپریشن جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔ جس پر عمل درآمد کے لیے پناہ گزین فلسطینیوں کو فوری طور پر علاقہ خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے شب بھر رفح پر فضائی حملے جاری رکھے جس کے نتیجے میں اب تک 12 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
رفح پر یہ حملے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی اور مصری انٹیلی جنس کے وزیر عباس کامل کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرنے کے اعلان کے بعد کیے گئے۔
امریکا نے بھی حماس کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی کے اظہار کا خیر مقدم کیا تھا اور اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ اب رفح پر حملے کی منصوبہ بندی کو روک دے۔
قطر، مصر اور دیگر ممالک نے بھی اسرائیل سے رفح پر حملے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن جارحیت پسند اسرائیل نے کسی کی نہ سنی اور اپنے جنگی عزائم کو عملی جامہ پہنایا۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری غزہ پر اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار 700 سے تجاوز کرگئی جب کہ 78 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔