روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی دعوت پر چین کے دورے پر پہنچ گئے۔ رواں برس مارچ میں پانچویں بار صدر منتخب ہونے کے بعد یہ ان کا کسی بیرون ملک کا پہلا دورہ ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا چینی صدر شی جنپنگ نے پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں ممالک کے ترانے بجائے گئے۔ گریٹ ہال آف دی پیپل کے باہر ایک شاندار استقبالیہ تقریب رکھی گئی۔
صدر شی جنپنگ نے اپنے پرانے دوست ولادی میر پیوٹن کو بتایا کہ دنیا میں انصاف کو برقرار رکھنے کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں اور چین روس تعلقات امن کے لیے سازگار ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ چین اور روس کے درمیان موجودہ خوشگوار تعلقات کے قیام کے لیے سخت محنت کی طویل کہانی ہے اور دونوں فریق ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں گے۔
روسی صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنما مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کریں گے اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے خصوصی تقریب میں شرکت کریں گے۔
یاد رہے کہ اس دورے کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یوکرین جنگ کے بعد سے چین اور روس کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے اور 2023 میں یہ 240 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔