ایران میں صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ سمیت 8 اعلیٰ حکام کی ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے کی تحقیقات شروع کردی گئی۔
ایرانی نیوز ایجنسی مہر کے مطابق چیف آف اسٹاف محمد باقری کے حکم پر ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئیں۔ تحقیقاتی کمیٹی میں تفتیشی ماہرین اور انجینیئرز سمیت فوجی اہلکار شامل ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ بریگیڈیئر علی عبداللہ کو ٹیم کے ہمراہ جائے وقوعہ پر روانہ کر دیا گیا۔ تحقیقات کے لیے ضرورت پڑنے پر غیرملکی ماہرین کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکا کا کہنا تھا کہ ایران اس حادثے کا خود ذمہ دار ہے۔ صدر کی سفری سہولیات کے لیے خراب موسم میں 45 برس پرانا ہیلی کاپٹر کا استعمال سنگین غلطی تھی۔
سابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ ہیلی کاپٹر حادثے کی ذمہ داری امریکا پر عائد ہوتی ہے جس نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود ایران کو طیاروں اور ہوابازی کے اسپیئر پارٹس کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔