سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ انہیں جیل بھیجنا ان کے حامیوں کے لیے ایک بریکنگ پوائنٹ ثابت ہو سکتا ہے، یہ ایسے ریمارکس ہیں جو 5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران سیاسی تشدد کے خدشات کو ہوا دے سکتے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق اتوار کو فاکس نیوز پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں سابق صدر اور موجودہ ریپبلکن نے کہا کہ وہ گزشتہ ہفتے نیویارک کی ایک جیوری کی طرف سے تاریخی سزا سنائے جانے کے بعد گھر میں یا جیل میں قید ہونا قبول کرلیں گے لیکن یہ عوام کے لیے یہ قبول کرنا مشکل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس فیصلے کے ساتھ ٹھیک ہوں لیکن مجھے یقین نہیں ہے کہ عوام اسے قبول کریں گے، میرے خیال میں عوام کے لیے اسے قبول کرنا مشکل ہوگا، انہوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ ایک مخصوص موقع پر ایک بریکنگ پوائنٹ آجاتا ہے۔
اگرچہ انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ اگر اس پوائنٹ تک معاملہ پہنچ جاتا ہے تو ان کے خیال میں کیا ہوسکتا ہے، لیکن یہ انتباہ ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب ملک پہلے سے ہی نومبر کے الیکشن کے دوران بدامنی اور سیاسی ہراساں کیے جانے کے امکان کے بارے میں فکر مند ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اب ایک سزا یافتہ مجرم کے طور پر انتخاب لڑیں گے، اور انہوں نے بارہا یہ واضح کیا ہے کہ اگر وہ صدر جو بائیڈن سے ہار گئے تو وہ نتیجہ قبول نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ 31 مئی کو امریکی تاریخ میں پہلی بار کسی سابق صدر کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنادی گئی تھی جہاں نیویارک کی ایک عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 2016 کے انتخابات سے قبل ایک پورن اسٹار کو خاموش کرنے کے لیے دی گئی ادائیگی کو چھپانے کے مقدمے میں مجرم قرار دے دیا تھا۔
12 رکنی جیوری نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تمام 34 الزامات میں مجرم قرار دے دیا تھا۔
اگرچہ ہر الزام میں ممکنہ طور پر چار سال قید کی سزا ہو سکتی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ جج کی جانب سے حراستی سزا سنائی جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو تین دیگر مجرمانہ مقدمات کا سامنا ہے، جن میں سے ایک 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج میں ہیر پھیر کی کوششوں سے متعلق ہے جس میں وہ جو بائیڈن سے ہار گئے تھے۔
ان کے حامیوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد 6 جنوری 2021 کو یو ایس کیپیٹل پر دھاوا بول دیا تھا، فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ ہش منی ٹرائل ایک اسکیم تھا اور یہ کہ ان کے سیاسی مخالفین نے انہیں وائٹ ہاؤس واپس آنے سے روکنے کے لیے نظام انصاف کو ہتھیار بنایا ہے۔
جو بائیڈن نے عدلیہ اور ان کے ٹرائل جج پر ٹرمپ کے حملوں کو لاپرواہ، غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک قرار دیا ہے۔