موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے انسانی کوششیں زیادہ کامیاب ہوتی نظر نہیں آرہیں مگر اوزون کی تہہ کی بحالی کے حوالے سے اچھی خبر سامنے آئی ہے۔
تاریخ میں پہلی بار اوزون کی تہہ میں سوراخ کا باعث بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے استعمال کی شرح میں کمی آئی ہے۔
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل نیچر کلائیمٹ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ نقصان دہ hydrochlorofluorocarbons (ایچ سی ایف سی ایس) یا گرین ہاؤس گیسوں کے استعمال میں کمی آئی ہے۔
1987 میں ایک عالمی معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ایسے خطرناک کیمیکلز کے استعمال روکنے پر اتفاق کیا گیا جو اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے تھے۔
ان گیسوں کو متعدد مصنوعات بشمول فریج کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ایک بڑی پیشرفت ہے اور گیسوں کی سطح میں کمی آتی رہے گی۔
محققین نے بتایا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اوزون کی تہہ 40 برسوں میں مکمل بحال ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے یہ پیشرفت بہت اہم ہے اور اس یہ پیغام ملتا ہے کہ ماحولیاتی پالیسیاں کام کرتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کا اخراج 2021 میں عروج تک پہنچ گیا تھا جس کے بعد 2021 سے 2023 کے دوران ایک فیصد کے قریب کمی آئی۔
اگرچہ یہ کمی زیادہ بڑی نہیں مگر اس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس حوالے سے کام درست سمت میں ہو رہا ہے۔
خیال رہے کہ جنوری 2023 میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہمارے سیارے کو سورج کی خطرناک شعاعوں سے تحفظ فراہم کرنے والی اوزون کی تہہ 4 دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہوجائے گی۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ قطبین کو چھوڑ کر دنیا کے دیگر حصوں میں اوزون کی تہہ 2040 تک مکمل طور پر ٹھیک ہوجائے گی۔
قطب شمالی میں یہ عمل 2045 جبکہ انٹار کٹیکا میں 2066 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔
عالمی معاہدے کے بعد سے اب تک اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والے 99 فیصد خطرناک کیمیکلز کا استعمال رک گیا جس سے اوزون کی تہہ میں بتدریج بہتری آئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اوزون کی تہہ کی بحالی کا عمل سست رفتار ہے اور 2040 تک وہ 1980 کی دہائی کی سطح تک پہنچ جائے گا۔