عدت نکاح کیس: ہائی کورٹ کا حکم اہمیت رکھتا ہے، خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا

8  جولائی  2024

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کے دوران جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم اہمیت رکھتا ہے، میں اس کی خلاف ورزی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

تفصیلات کے مطابق اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی، بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر، عثمان گل اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔

آج سماعت کے دوران وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ عدت کے دورانیہ پر اپنے دلائل دے چکے ، میں عدت کے دورانیے کے حوالے سے سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کے دلائل اپناتا ہوں۔

اس موقع پر خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف کے معاون وکیل نے عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہوئے وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی، انہوں نے استدعا کی محرم الحرام کو دیکھتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔

اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ میں اس درخواست پر اپنا جواب لکھوں گا ، جو کیس عدالت کی جانب سے فکس ہوں ان میں سماعت ملتوی کی درخواست نہیں دی جاسکتی، اس درخواست میں کیس کے چلنے کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔

جج نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے دلائل دیں ، میں ہائی کورٹ سے بات کرتا ہوں ، میں سماعت ملتوی کرنے کے حوالے سے ہائی کورٹ سے ڈائریکشن لے لیتا ہوں۔

بشریٰ بی بی کے وکیل نے مزید کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے ، اس بات پر توجہ لازمی دی جائے کہ اس درخواست میں کیس کی صورتحال کا ذکر نہیں کیا گیا ، ہائی کورٹ کے علم میں یہ بات لائی جائے کہ درخواست میں ٹائم فریم کو چھپایا گیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد سماعت کت دوبارہ آغاز پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ درخواست کے بارے میں ہائی کورٹ کو آگاہ کردیا ہے، ہائی کورٹ کی جو ڈائریکشن ہوگی اس کے مطابق دیکھیں گے، انہوں نے سلمان صفدر سے مکالمہ کیا کہ آپ آج دلائل دے دیں۔

اس موقع پر معاون وکیل زاہد آصف چوہدری نے دلائل پر اعتراض کردیا، انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی ڈائریکشن کے بعد ہی دلائل ہوں، سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ شاہ رخ ارجمند صاحب کی طرح ادھر بھی وہی حربے استعمال کیے جارہے ہیں، انہوں نے جج سے مکالمہ کیا کہ آپ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ آپ کی عدالت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا، تین ماہ تک اپیل کو لٹکایا گیا، جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں، جس دن کیس کا فیصلہ ہونا تھا جج پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا گیا۔

وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ خاور مانیکا وکیل تبدیل کر لیں یا پھر ان کے وکیل تحریری دلائل جمع کروا دیں، عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی حکم عدولی نہیں کرنی، خاور مانیکا کے وکیل نہیں آتے، تب بھی عدالت نے کیس کا فیصلہ کرنا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا معطلی کی درخواستوں پر دس دن کا وقت دیا ہے کہ فیصلہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جج نے مکمل کرکے فیصلہ کردیا، اب سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر فیصلہ ہونا ہے، یہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور آپ کے حکم کی عدولی کی جارہی ہے، آپ ان کو راستہ دکھا دیں کہ یا تحریری دلائل دے دیں یا وکیل تبدیل کرلیا جائے، آپ کے پاس اختیار ہے کہ اس درخواست کو خارج کردیں، آپ نے ہائی کورٹ کا حکم ماننا ہے یا سیشن جج کا حکم ماننا ہے؟

اس موقع پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کا حکم اہمیت رکھتا ہے اس کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا، وکیل تبدیل کرنے کے لیے آپ لمبے پراسس پر جا رہے ہیں، اس میں دوبارہ نوٹس جاری کرنا پڑے گا۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ اگر ان کو سماعت ملتوی کرانی ہے تو ان کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے،جج افضل مجوکا نے بتایا کہ آپ اگر دلائل دینا چاہتے ہیں تو میں سن لیتا ہوں مگر مجھے ایک دن کا وقت چاہیے ہوگا۔

اس پر خاور مانیکا کے معاون وکیل نے کہا کہ ان کے پاس کونسا ایسا پیمانہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو پرکھ سکتے ہیں؟ اس درخواست کے خلاف یہ سیشن کورٹ یا ہائی کورٹ سے آج ہی رجوع کرسکتے ہیں۔

اس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میں تب کسی اور فورم پر جاؤں گا جب یہ عدالت سماعت ملتوی کرے گی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا جانا چاہیے تھا کہ ڈائریکشن کیس چل رہا ہے، ڈائریکشن کیسز میں سماعت ملتوی نہیں کرائی جا سکتی۔

بعد ازاں سلمان صفدر نے ایک اور درخواست دائر کرنے کے لیے وقت مانگ لیا۔

عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے خاور مانیکا کے معاون وکیل کی سماعت ملتوی کرنے کی اپیل کے خلاف درخواست دائر کردی۔

جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ اگر ہائی کورٹ سے ڈائریکشن نہیں آتی تو پرسوں ہر صورت کیس سنوں گا، سلمان صفدر نے کہا آپ اپنے شیڈول کے مطابق سماعت کل رکھیں، جج نے بتایا کہ کل بابر اعوان کا ایک قتل کیس کا ٹرائل لگا ہے، وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ شکایت کنندہ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی التوا کے لیے رجوع کیا گیا ہے، آج یہ کہہ رہے ہیں 10 دنوں کے لیے عدالتیں بند کر دیں۔

جج نے ریمارکس دیے کہ سماعت کل کے بجائے پرسوں رکھ لیتے ہیں، مجھے اگر اسلام آباد ہائی کورٹ کہے ابھی 3 بجے فیصلہ کرنا ہے تو میں فیصلہ سناؤں گا، میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے شیڈول کا پابند ہوں، اس میں تبدیلی ہوئی تو ٹھیک، ورنہ میں فیصلہ کروں گا۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل دن 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved