سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن ٹربیونلز کے قیام کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اپیل کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا دفتر دونوں آئینی ادارے ہیں، دونوں آئینی ادارے روبرو با معنی مشاورت کریں تو معاملہ حل ہوسکتا ہے۔
حکمنامے کے مطابق عدالت عظمیٰ کوبتایا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کے 2 جولائی کو اجلاس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو متفقہ طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ عدالت کیس کے میرٹس پر جائے بغیر اس کیس کو زیر التوا رکھ رہی ہے، یہ مناسب ہوگا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے درمیان بامعنی مشاورت ہو۔
عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا ہےکہ الیکشن کمیشن کا 26 اپریل کا خط، نوٹیفکیشن اور لاہور ہائیکورٹ کا 29 مئی کا فیصلہ اور 12 جون کا نوٹیفکیشن آئندہ تاریخ تک معطل کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ’لہٰذا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے حلف اٹھانے کے بعد جتنا جلدی ممکن ہوسکے، معاملے پر بامعنی مشاورت کی جائے اور کیس بامعنی مشاورت کے فوری بعد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 4 جولائی کو سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔