قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کو بریفنگ میں سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن نے بتایاکہ پاکستان کا رواں سال سعودی عرب اور چین سے 9 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کروانے کا پلان ہے جبکہ سعودی عرب نے خام تیل دوبارہ ادھار پر فراہم کرنے کی حامی نہیں بھری۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری اکنامک افیئرز ڈویژن نے بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایاکہ اقتصادی امورحکام عرب کوآرڈی نیشن گروپ اور قطر فنڈ فار ڈویلپمنٹ سے فنڈنگ کیلئے رابطے میں ہیں، رواں مالی سال چین اورسعودی عرب سے 9 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرایا جائے گا جبکہ رواں مالی سال دیامربھاشا ڈیم کیلئے ایکسٹرنل فنانسنگ کا انتظام ہو جائے گا۔
سیکرٹری اکنامک افیئر کا کہنا تھاکہ مجموعی طور پررواں مالی سال پاکستان کو 20.8 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنا ہیں، رواں مالی سال اسلامک ڈویلپمنٹ بینک سے 50 کروڑڈالر ادھارآئل اینڈکموڈیٹی کیلئےملیں گے تاہم سعودی عرب نے دوبارہ ادھار تیل کی سہولت فراہم کرنے کیلئے حامی نہیں بھری۔
انہوں نے مزید بتایاکہ جنیوا ڈونرکانفرنس کے تحت پاکستان کوابھی تک صرف 3ارب ڈالر موصول ہو سکے، پاکستان پروجیکٹ فنانسنگ کی مد میں 10.7 ارب ڈالر کی یقین دہانیاں ہیں، رواں مالی داسوہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے عالمی بینک سے ایک ارب ڈالر موصول ہوں گے، اس پروجیکٹ کا پہلا فیز 2027 میں مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن ہے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کو این 5 کا تعمیراتی ٹھیکہ دیا جائے گا۔
سیکرٹری اکنامک افیئر ڈویژن کے مطابق ملک بھر میں تمام این جی اوز کے منصوبوں کی نگرانی کا میکنزم نہیں، این جی اوزکی فنڈنگ ٹیرر فنانسنگ کیلئے استعمال نہ ہو اس کی نگرانی کی جاتی ہے۔
قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تاخیر کا شکار بیرونی فنانسنگ پر مشتمل منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔