خنجراب پاس کے ذریعے چین سے درآمد شدہ اشیا پر انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور اضافی سیلز ٹیکس کی وصولی روکنے والے گلگت بلتستان چیف کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف احتجاج شدت اختیار کر گیا کیونکہ مظاہرین نے امیگریشن آپریشن میں خلل ڈال دیا اور پاس کے ذریعے پاکستان سے چین جانے والے ایگزٹ پوائنٹ کو بلاک کردیا۔
نجی جریدے کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے دھمکی دی کہ وہ قراقرم ہائی وے (سی پی ای سی)، جو کہ خنجراب ٹاپ پر مرکزی داخلی اور خارجی مقام ہے، بلاک کر دیں گے اور اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو احتجاج کو خطے کے دیگر علاقوں تک بڑھا دیں گے۔
گلگت بلتستان کے تاجروں نے سوست ڈرائی پورٹ کے باہر بدھ کو مسلسل چھٹے روز بھی احتجاجی دھرنا جاری رکھا، پورٹ پر تمام آپریشن معطل کر دیے گئے ہیں وہ دیگر مطالبات کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور پاکستان کسٹمز کو چین سے درآمد شدہ اشیا پر ٹیکس وصول کرنے سے روکنے کے چیف کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
اس دوران چھوٹے تاجروں نے سوست میں پاکستان امیگریشن آفس کے باہر احتجاجی دھرنا دیا اور چین کا سفر معطل کر دیا، اس کے نتیجے میں ہزاروں غیر ملکی اور مقامی مسافر درہ خنجراب کے ذریعے چین کا سفر کرنے سے قاصر رہے، مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر جی بی کلکٹر آف کسٹم، چیف کلکٹر نارتھ اور ممبر کسٹم آپریشن کے خلاف نعرے درج تھے۔
مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کسٹمز حکام مقامی تاجروں کے حقیقی تحفظات کو دور کرنے سے گریزاں ہیں جس کی وجہ سے وہ احتجاج پر مجبور ہیں۔
احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عمران علی نے کہا کہ ایف بی آر اور کسٹم حکام خنجراب پاس کے ذریعے چین سے درآمد کی جانے والی اشیا پر گلگت بلتستان کے لوگوں سے غیر قانونی طور پر ٹیکس وصول کر رہے ہیں۔
انہوں نے افسران پر توہین عدالت کے مرتکب ہونے اور عدالتی حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا کیونکہ افسران نے دعویٰ کیا کہ ٹیکس کا معاملہ گلگت بلتستان کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسٹم حکام کے خلاف انکوائری کی جائے جنہوں نے صورتحال کو خراب کیا اور گلگت بلتستان کے رہائشیوں کو مشتعل کیا۔
عمران علی نے دعویٰ کیا کہ گلگت بلتستان کی حکومت، حزب اختلاف کے اراکین، علاقے میں مذہبی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے تحریک کی حمایت کی ہے۔
گلگت بلتستان امپورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد اقبال نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کسٹم حکام کے خلاف انکوائری شروع کرے جنہوں نے عوام کے حقوق سے انکار کیا اور جی بی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد سے انکار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایف بی آر جی بی کورٹ، جی بی اسمبلی اور ریجن پر آئینی پوزیشن کو قبول نہیں کرتا تو جی بی کے عوام کو حق ہے کہ وہ ایف بی آر کے لگائے گئے تمام ٹیکسز کو مسترد کر دیں اس کے باوجود گلگت بلتستان کے لوگ اب بھی بالواسطہ یا بلاواسطہ تمام ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔
محمد اقبال نے مزید بتایا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کے حقوق کے لیے پرامن تحریک جاری رہے گی اور اگر ان کے حقیقی، قانونی اور آئینی مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سابق جی بی اسمبلی ممبر اور بزنس مین جاوید حسین نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان درہ خنجراب کے ذریعے تجارت پچھلے کئی مہینوں سے معطل ہے، ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے، کیونکہ کمانے کے لیے کوئی متبادل آپشن نہیں ہے، انہوں نے جی بی کسٹم حکام کے خلاف انکوائری کا مطالبہ کیا۔
مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد جو گلگت بلتستان حکومت کی طرف سے تجارتی مقاصد کے لیے جاری کیے گئے سرحدی پاسز پر چین کا سفر کرتی ہے، اپریل میں اس مسئلے کے آغاز سے ہی مشکلات کا شکار ہے۔
چھوٹی تجارتی تنظیمیں بھی احتجاجی تحریک کا حصہ ہیں، انہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ اور وزیر اعظم سے مقامی لوگوں کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں کو ختم کرنے کی اپیل کی اور کسٹم کلکٹر کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
دریں اثنا مقامی لوگوں کی بڑی تعداد نے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لیے سوست بازار سے پاکستان امیگریشن آفس تک ریلی نکالی۔
جی بی اسمبلی کے ارکان خزانہ اور اپوزیشن دونوں بینچوں اور مذہبی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے احتجاجی دھرنے کا دورہ کیا اور اپنی حمایت کا اظہار کیا۔