پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، اس دوران تہران میں قاتلانہ حملے میں شہید ہونے والے حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کا معاملہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اجلاس میں اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اور ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے فلسطین مزاحمتی گروپ حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر ایرانی لیڈرشپ اور عوام کے غم و غصّے سے اپنے پاکستانی ہم منصب اسحٰق ڈار کو آگاہ کیا۔
اسحٰق ڈار نے اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر وزیراعظم شہباز شریف کی مذمت اور قومی اسمبلی کی قرارداد سے ایرانی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔
نائب وزیراعظم نے دو ٹوک پیغام دیا کہ اسمٰعیل ہنیہ کا قتل عالمی قوانین، سفارتی آداب اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس حوالے سے بلائی گئی او آئی سی کے اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کے لیے اسحٰق ڈار کو درخواست کی۔
نائب وزیراعظم نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانےکی مکمل حمایت کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ پاکستان او آئی سی کے اس اہم اجلاس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا، اسمٰعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا، وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق سعودی میڈیا الحدث نے کہا ہے کہ حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ کی تہران میں رہائش گاہ کو مقامی وقت کے مطابق رات 2:00 بجے کے قریب ایک گائیڈڈ میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، یہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے، جس کا بدلہ لیں گے۔
دوسری جانب، برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کی شائع رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسمعیٰل ہنیہ کو شہید کرنے کے لیے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایرانی ایجنٹوں کی مدد سے بم نصب کروایا۔