بنگلا دیش کے صدر محمد شہاب الدین کے حکم پر سابق وزیراعظم اور حزب اختلاف کی اسیر رہنما خالدہ ضیا کو رہا کردیا گیا۔
سابق وزیراعظم خالدہ ضیا بنگلا دیش میں شیخ حسینہ واجد کی سب سے مضبوط سیاسی حریف سمجھی جاتی ہیں۔ ان کی رہائی ایسے وقت میں سامنی آئی ہے جب بنگلا دیش کی فوج نے شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد عبوری حکومت تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بنگلادیش کی نئی سیاسی صورت حال اور عبوری حکومت کی تشکیل میں خالدہ ضیا کا بھی اہم کردار ہوگا۔ اس حوالے سے آرمی چیف سیاسی رہنماؤں سے مشاورت میں مصروف ہیں۔
قبل ازیں صدر کی پریس ٹیم نے ایک بیان میں کہا تھا کہ شہاب الدین کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی چیئرپرسن بیگم خالدہ ضیا کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل وقار الزمان، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان، بی این پی اور جماعت اسلامی سمیت متعدد اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ طلبہ کے احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے تمام افراد کو رہا کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل پیر کو سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا تھا کہ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے اور فوج نگران حکومت تشکیل دے گی۔
حسینہ واجد جولائی کے اوائل سے ہی اپنی حکومت کے خلاف ملک گیر مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کر رہی تھیں لیکن اتوار کے روز وحشیانہ بدامنی کے بعد وہ استعفی دے کر ملک سے فرار ہو گئیں جس میں تقریبا 100 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ 78 سالہ خالدہ ضیاء کی صحت خراب ہے اور انہیں 2018 میں رشوت ستانی کے الزام میں 17 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔