بنگلادیش میں طلبہ کے الٹی میٹم کے بعد مفرور سابق وزیراعظم حسینہ واجد حامی سمجھے جانے والے سپریم کورٹ کی اپیلٹ ڈویژن کے مزید 5 ججز مستعفی ہوگئے تاہم طلبہ نے قائم مقام چیف جسٹس کی نامزدگی بھی مسترد کردی اور ہٹانے کا الٹی میٹم دے دیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق ڈھاکا میں طلبہ کی جانب سے ہائیکورٹ میں احتجاج جاری ہے اور طلبہ کا مطالبہ ہے کہ سیاسی ججز مستعفی ہوں۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بنگلادیشی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبید الحسن نے استعفیٰ دے دیا اور ان کی جگہ جسٹس اشفاق الاسلام کو قائم مقام چیف جسٹس بنایا گیا۔
طلبہ نے اشفاق الاسلام کی تقرری بھی مسترد کردی اور شام تک انہیں عہدے سے ہٹاکر ہائیکورٹ کے جسٹس سید رفعت کو چیف جسٹس بنانے کا الٹی میٹم دے دیا۔
طلبہ تحریک کے رہنما حسنات عبداللہ کا کہنا تھاکہ ہمارے مطالبے پر چیف جسٹس نے استعفیٰ دے دیا اور اشفاق احمد کو قائم مقام چیف جسٹس بنایا گیا لیکن وہ بھی 15 سالہ حسینہ واجد کی حکومت میں جابرانہ اقدامات میں برابر کے شریک رہے ہیں اور ہم اس تقرری کو مسترد کرتے ہیں۔
طلبہ تحریک کے رہنما نے اپنے مطالبات کے پورے ہونے کیلئے مقامی وقت کے مطابق 6 بجے کا الٹی میٹم دیا ہے۔
دوسری جانب چیف جسٹس کے استعفے کے بعد حسینہ واجد کے حامی سمجھے جانے والے سپریم کورٹ اپیلٹ ڈویژن کے مزید 5 ججز مستعفی ہوگئے۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مستعفی ہونے والوں میں جسٹس عنایت الرحیم، جسٹس ابوظفر صدیقی، جسٹس محمد جہانگیر حسین، جسٹس شاہی نور اسلام اور جسٹس کاشفہ حسین شامل ہیں۔
ان ججز نے وزارت قانون کے ذریعے اپنے استعفے صدر کو بھجوائے۔
خیال رہے کہ طلبہ نے اعلان کیا تھاکہ اگر چیف جسٹس سمیت 6 سیاسی ججز نے استعفے نہ دیے تو ان کے گھروں میں گھس جائیں گے اور استعفیٰ دینے پر مجبور کریں گے۔
اس احتجاج کی کال عبوری حکومت کے مشیر اور طلبہ تحریک کے اہم رہنما آصف محمود نے دی تھی جس کے بعد طلبہ نے ہائیکورٹ کا گھیراؤ کیا اور ججز سے استعفے کا مطالبہ کیا۔