ایرانی افواج کی جانب سے گزشتہ چند دنوں سے مسلسل جنگی مشقیں کی جا رہی ہیں۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق جنگی مشقیں اسرائیل کے حالیہ حملےکا جواب دینے کی تیاری کے سلسلے میں کی جا رہی ہیں۔ جنگی مشقوں میں ایرانی بحریہ اور فوجی دستے بھی شامل ہیں۔
ایرانی سرکاری میڈیا کا کہنا ہےکہ ان مشقوں کا مقصد ایرانی بحریہ کو بحری چیلنجوں کا دفاعی جواب دینے کے لیے تیار رکھنا ہے۔
ایرانی بحری و بری فوج کے لیے جنگی مشقوں کا انعقاد ایرانی صوبے گیلان میں کیا گیا ہے۔ مشقوں کے لیے بحیرہ کیسپیئن کا انتخاب کیا گیا ہے۔
خیال رہےکہ ایران نے اپنی سرزمین پر ہونے والے حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہےکہ غزہ میں جنگ بندی ہونےکی صورت میں ہی ایران کی اسرائیل پر جوابی حملے کی کارروائی مؤخر ہوسکتی ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات ناکام ہونے یا اسرائیل کے مذاکرات سے پیچھنے ہٹنے کی صورت میں ایران اسرائیل پر براہ راست حملہ کر دے گا۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کی جانب سے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ نہ لیے جانے کی توقع ظاہر کردی ہے۔
نیوآرلینز میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ایران غزہ جنگ بندی کے بعد حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ نہیں لے گا۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات مشکل ہوتے جا رہے ہیں تاہم وہ اس سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی حکومت مغربی ممالک اور امریکا کے ساتھ ڈائیلاگ میں مصروف ہے کہ انتقامی کارروائی کس نوعیت کی ہو۔
خیال رہے کہ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کشیدگی کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں کہ کچھ نہ ہو۔