اسلام آباد ہائی کورٹ نے انٹرنیٹ کی سست روی اور فائر وال کی تنصیب کے خلاف درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرتے ہوئے درخواست منگل کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے رجسڑار آفس کے اعتراض کے ساتھ درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت وکیل درخواست گزار ایمان مزاری نے بتایا کہ درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کررکھا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ تین اعتراضات کو جوڈیشل سائیڈ پر دیکھیں گے، چوتھا اعتراض درخواست میں نامناسب زبان کے استعمال کا ہے اس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے صرف ٹویٹ ساتھ لگایا ہے، اس میں نامناسب زبان استعمال نہیں کی گئی، ہماری عدالت سے استدعا ہے کہ کل ہی سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، جس پر عدالت نے اعتراض ختم کرتے ہوئے وکیل کی استدعا پر کل کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
سینئیر صحافی نے فائر وال کی تنصیب و انٹرنیٹ بندش کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے، درخواست میں سیکرٹری کابینہ، سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی ، سیکرٹری داخلہ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وزارت انسانی حقوق کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے والی فائر وال کی تنصیب کو روکا جائے، فائر وال کی تنصیب تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے مشروط قرار دی جائے اور ذریعہ معاش کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کو آئین کے تحت انسانی بنیادی حقوق قرار دیا جائے۔