امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے مصر کا دورہ کر کے صدر عبدالفتح السیسی سے ملاقات کی جہاں مصری صدر نے کہا ہے کہ اب غزہ میں جاری جنگ روکنے کا وقت آ گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انٹونی بلنکن نے غزہ میں 8 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں سیز فائر کے لیے مصری صدر سے بات چیت کی جس میں حالیہ مذاکرات سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
مصری صدر سے ملاقات سے قبل بلنکن نے کہا تھا کہ اسرائیل نے معاہدے کے لیے امریکی تجویز قبول کر لی اور حماس سے بھی ایسا کرنے پر زور دیا۔
حماس نے کہا ہے کہ ہم سیز فائر کے لیے پرعزم ہیں لیکن جنگ بندی کے لیے نئی امریکی تجاویز میں تبدیلیوں پر احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل پر نئی شرائط عائد کرنے کا الزام عائد کیا۔
انٹونی بلنکن ان دنوں مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں اور غزہ میں گزشتہ 10 ماہ کے دوران امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کا یہ آٹھواں دورہ ہے۔
وہ اسرائیل کے دورے کے بعد مصر پہنچے جہاں انہوں نے ساحلی شہر العلمین میں صدر عبدالفتح السیسی اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
سیسی نے بلنکن کو مشرق وساطیٰ میں تنازع کے پھیلاؤ کے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کو ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
مصر اور قطر دونوں جنگ بندی کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جہاں سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے مشرق وسطیٰ میں ایک وسیع انتشار کو روکنے میں مدد ملے گی۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعطا نے بلنکن کے ساتھ ملاقات کے بعد اس امید کا اظہار کیا کہ مذاکرات کے آنے والے دور میں جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی جانب سے اس کی حقیقی سیاسی خواہش نظر آئے گی۔
مصر میں اس ہفتے جنگ بندی کے مزید مذاکرات متوقع ہیں۔
انٹونی بلنکن مصر سے قطر روانہ ہوں گے جہاں دوحہ میں وہ قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
حماس نے مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے فریقین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مزید مذاکرات کرنے کے بجائے مئی کے آخر میں امریکی صدر جو بائیڈن کے وضع کردہ فریم ورک پر عمل درآمد کریں۔
گزشتہ ہفتے فریقین میں مذاکرات کے لیے دو روزہ بیٹھک کا انعقاد کی گیا تھا جس میں حماس نے شرکت نہیں کی تھی اور بعدازاں ان مذاکرات کو ایک ہفتے کے لیے موخر کردیا گیا تھا۔
تاہم امریکی صدر جو بائیڈن نے مذاکرات کی جلد کامیابی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ابھی تک مذاکرات کو کامیاب نہیں بنا سکے، اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے لیکن ہم آج سے پہلے کبھی بھی مذاکرات کی کامیابی کے اتنے قریب نہیں پہنچے تھے۔
واضح رہے کہ غزہ میں 8 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں 40 ہزار سے زائد شہادتوں کے بعد جنگ بندی کو کامیاب بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں حالیہ عرصے میں تیزی آئی ہے تاکہ اس جنگ کو پورے خطے میں پھیلنے سے روکا جا سکے۔
ایران میں اسرائیلی حملے میں حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایران نے جوابی کارروائی کرنے اور حملے کا عزم ظاہر کیا تھا، ایران نے خبردار کیا تھا کہ صرف جنگ بندی کے لیے ہونے والے کامیاب مذاکرات ہی انہیں اسرائیل پر جوابی کارروائی سے روک سکتے ہیں۔