بھارت میں متعدد ناکامیوں کے بعد پہلے اعتراف کے طور پر اپوزیشن جماعت کانگریس نے ہم جنس پرستوں کی حمایت کرتے ہوئے جماعت میں اندرونی گروپ بنایا ہے، جبکہ ایک اور سیاسی جماعت نے ہم جنس پرست کو ترجمان مقرر کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کو جرم سے خارج کردیا تھا، تاہم گزشتہ سال ہم جنس پرست کمیونٹی کو شدید مایوسی اس وقت ہوئی جب ہم جنس پرست شادی کو قانونی حیثیت دینے سے انکار کردیا گیا تھا، اور اس معاملے کا فیصلہ پارلیمنٹ پر چھوڑ دیا تھا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جنہوں نے کہا ہے قانون ساز ادارہ صحیح فورم ہے، کی جانب سے رواں ہفتے عوامی رائے حاصل کی کہ مذکورہ کمیونٹی کے لیے پالیسیوں کو زیادہ جامع اور مؤثر بنانے کا بہترین طریقہ کیا ہے۔
حکومت نے گزشتہ سال سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ہم جنس شادیوں کا بھارتی خاندانی نظام کے تصور سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
کانگریس، جس کی سیاسی طاقت اپریل-جون کے عام انتخابات میں توقع سے بہتر کارکردگی کے بعد بڑھی ہے، نے اس ہفتے ہم جنس پرست کمیونٹی کی کارکن ماریو دا پینا کو کمیونٹی کے لیے اپنے نئے یونٹ کا سربراہ نامزد کیا ہے، جو آل انڈیا پروفیشنلز کانگریس ڈویژن کے تحت ہے۔
یہ تقرری کانگریس کے اس انتخابی وعدے کے بعد سامنے آئی ہے جس میں پارٹی نے ہم جنس پرست جوڑوں کے درمیان سول یونین کو قانونی حیثیت دینے کے لیے قانون لانے کا عزم کیا تھا۔