اسرائیل نے عندیہ دیا ہے کہ اگر حماس تمام 101 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردے اور آئندہ ہتھیار اُٹھانے سمیت شدت پسندی سے دستبرداری کی یقین دہانی کرائیں تو یحییٰ السنوار سمیت اہم رہنماؤں کو محفوظ راستہ دینے کو تیار ہیں۔
ان خیالات کا اظہار امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے بات کرتے ہوئے یرغمالی اور لاپتا افراد سے متعلق اسرائیلی چیف رابطہ کار گال ہیرش نے انٹرویو میں کیا۔
گال ہیرش نے غزہ جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان کے نزدیک غزہ میں جنگ بندی کا بھی یہی سب سے بہتر آپشن ہے جس پر فریقین کو اب متفق ہوجانا چاہیے۔
بعد ازاں گال ہیرش نے بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں بھی اسی تجویز کو دہراتے ہوئے کہا کہ میں یحییٰ السنوار، ان کے اہل خانہ اور جو کوئی بھی ان کے ساتھ شامل ہونا چاہے، ان سب کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہوں۔
اسرائیلی رابطہ کار نے مزید کہا کہ ہم یرغمالیوں کی واپسی چاہتے ہیں، ہم یقیناً جنگجوؤں کا ہتھیاروں کا ڈال دینا اور شدت پسندی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ جس کے بعد ایک نیا نظام غزہ کا انتظام چلائے گا۔
گال ہیرش نے مزید کہا کہ ان کی حماس کو یہ پیشکش کو قریب قریب 2 روز ہوگئے ہیں لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
تاہم اسرائیلی رابطہ کار گال ہیرش نے یہ بھی کہا کہ حماس کی جانب سے جو جواب آئے، اُس اعتبار سے ہم نے پلان بی، سی اور ڈی تک ترتیب سے رکھا ہے کیوں کہ بالآخر ہمیں ہر صورت یرغمالیوں کو واپس لانا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل یہ الزام عائد کرتا ہے کہ حماس نے 7 اکتوبر کو حملے میں 1500 کو ہلاک اور 250 کو یرغمال بناکر غزہ لے گئے تھے جن میں سے اب 101 ہی زندہ بچے ہیں۔