ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ قومی ترانے کے معاملے پر افغانستان کی جانب سے جاری کی گئی وضاحت کو مسترد کرتے ہیں۔
ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستانی قومی ترانے کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے مؤقف دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے اس حوالے سے افغانستان کے ساتھ سخت احتجاج ریکارڈ کیا ہے، ہم اس حوالے سے مشاورت کررہے ہیں ، پاکستان کو سفارتی محاذ پر کوئی بھی قدم اٹھانے کا اختیار حاصل ہے، ہم افغانستان کی جانب سے جاری کیے گئے جواب کو مسترد کرتے ہیں، افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر کے پاس پاکستانی ویزا موجود ہے، ویزا اور پاسپورٹ نہ ہونے کی خبریں من گھڑت اور قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔
واضح رہے کہ 17 ستمبر کو سوشل میڈیا پر پشاور میں رحمت اللعالمین کانفرنس کی تقریب کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، تقریب میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، صوبائی کابینہ کے دیگر اراکین کے علاوہ افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر بھی شریک تھے، تقریب کے دوران قومی ترانے کی دھن بجائی گئی جس پر اس کی تعظیم میں سب لوگ کھڑے رہے لیکن افغان قونصل جنرل اپنے ساتھی سمیت اپنی نشست پر بیٹھے رہے۔
اس حوالے سے شدید تنقید کے بعد پشاور افغان قونصل خانے کے ترجمان شاہد اللہ ظہیر نے میڈیا کو بتایا تھا کہ قونصل جنرل ترانے میں موسیقی کی وجہ سے کھڑے نہیں ہوئے تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے لبنان میں حالیہ پیجرز پھٹنے کے واقعات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے جواب طلب کرنا چاہیے، پاکستان لبنان کی سلامتی اور خودمختاری کی حمایت کرتا ہے اور ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، پاکستان نے لبنان میں ہونے والے حملوں کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روس کے نائب وزیراعظم پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں، گزشتہ روز روس کے نائب وزیراعظم اور اسحق ڈار کی ملاقات ہوئی، دنوں وزرا کی جانب سے پاکستان اور روس کے درمیان تجارت، صنعت کے میدان کو مزید فروغ دینے ہر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تعلیم ، ثقافت اور دیگر شعبوں پر بھی بات چیت ہوئی، گزشتہ روز کی ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان بیلاروس جیسے دیگر معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کی جانب سے غزہ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا کے انڈر سیکریٹری جان باس نے گزشتہ ہفتے پاکستان کا دورہ کیا، اپنے دورے کے دوران انڈر سیکریٹری نے مختلف رہنماؤں سے ملاقات کی، اس دورے کے دوران جان باس نے دہشتگردی اور سیکیورٹی کے امور پر بھی بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، غزہ میں اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق سیز فائر ہونا چاہیے۔
کشمیر کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کی بھی پاکستان شدید مذمت کرتا ہے، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کی عالمی دنیا کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں، مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق استصواب رائے کا کوئی متبادل نہیں ہے، ہزاروں کشمیر حراست و قید میں ہیں، پاکستان اپنے کشمیری بہنوں بھائیوں کی اس کے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر اعظم 23 ستمبر کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے لیے روانہ ہوں گے، وہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر متعدد عالمی رہنماوں سے ملاقاتیں کریں گے، ان کی اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔