پنجاب کی 13 یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کی تقرری کے معاملے پر گورنر اور وزیراعلیٰ پنجاب کے درمیان اختلافات مزید بڑھ گئے۔
ذرائع گورنر ہاؤس کے مطابق گورنر پنجاب نے وی سیز کی تقرری کی سفارشات مسترد کرکے واپس بھیج دیں جب کہ وزیراعلیٰ کی منظوری سے 13 میں سے 7 وی سیز کی تقرری کردی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گورنر کی منظوری کے بغیر 7 یونیورسٹیز کے وائس چانسلر کا تقرر کیا گیا، گورنر پنجاب نے سفارشات مسترد کرتے ہوئے کچھ اعتراضات بھی اٹھائے، وائس چانسلر کے پینل بنانے کا عمل ٹھیک نہیں تھا، دوبارہ جائزہ لیں، وائس چانسلر کے پینل بنانے میں صحت مندانہ مقابلہ دیکھنے میں نہیں آیا، وزیراعلیٰ کی جانب سے پینل بھیجا جاسکتا ہے، سلیکشن نہیں کی جاسکتی۔
ذرائع گورنر ہاؤس نے کہا کہ وائس چانسلر تقرر کرنے کا اختیار گورنر کو حاصل ہے، وائس چانسلر کے پینل بنانے میں شفافیت تھی، کابینہ کی منظوری کے بعد وی سی کی سلیکشن کی گئی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ ہاؤس کے ذرائع نے کہا کہ گورنر کا کام صرف دستخط کرنا ہے، سمری واپس نہیں بھیج سکتے، وائس چانسلر کا تقرر وزیراعلیٰ کی منظوری سے قانون کے مطابق ہے۔
علاوہ ازیں پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کو وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی، پروفیسر شاہد منیر کو وائس چانسلر انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور اور پروفیسر عاکف انور کو وی سی یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور تعینات کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پروفیسر احمد شجاع وی سی یونیورسٹی آف گجرات، پروفیسر عنایت اللہ وی سی انجینئرنگ یونیورسٹی ٹیکسلا، پروفیسر عامر اعظم وی سی خواجہ فرید یونیورسٹی رحیم یار خان اور پروفیسر زبیر اقبال کو وی سی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان تعینات کیا گیا ہے۔
آج تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ چاہے وائس چانسلرز کی تقرری ہو یا کوئی اور معاملہ ہو، میرا قلم وہی کرے گا جو میرٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور گورنر جو میرے اختیارات ہیں ان کے متعلق وعدہ کرتا ہوں کہ چیزیں ٹھیک کروں گا، لیکن پاکستان میں چیزیں ٹھیک کرنے پر بہت تلواریں لٹک رہی ہیں، لیکن میں اگر ٹھیک نہ کرسکا تو خراب بھی نہیں کروں گا۔