اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی ان کے ممکنہ فوجی مقدمے کے خلاف درخواست کو نمٹا دیا کیونکہ حکومت نے وضاحت دی ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف کا کورٹ مارشل نہیں ہوگا اور ایسا کوئی اقدام رسمی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ہی شروع کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل بیرسٹر منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کو فوجی عدالت میں پیش کرنے کے بارے میں عدالت کے استفسار پر بیرسٹر منور اقبال دوگل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 9 مئی کے مقدمات کے سلسلے میں عمران خان کے کورٹ مارشل کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اگر مجاز اتھارٹی نے ان کے فوجی ٹرائل کا فیصلہ کیا تو پھر قانونی طریقہ اختیار کیا جائے گا اور متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے اجازت لی جائے گی۔
بعد ازاں عدالت نے اس ضمانت پر درخواست نمٹا دی۔
یاد رہے کہ عمران خان نے 9 مئی کو تشدد کے سلسلے میں اپنے خلاف درج مقدمات میں ممکنہ فوجی ٹرائل کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
دریں اثنا، اسی عدالت نے خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی ابتدائی سماعت کے بعد سیکریٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل پولیس اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیے۔
کیس کی مزید سماعت 27 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔