قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا گیا جب کہ سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز نے رپورٹ کیا کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔
سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈا پور کے ریاست کے خلاف حملہ آور ہونے پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، سرکاری وسائل کا غلط استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ علی امین کو خیبر پختونخوا کو حراست میں لے لیا گیا، انہیں خیبر پختونخوا ہاؤس سے حراست میں لیا گیا، تاہم سرکاری ذرائع نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈاپور کو خیبر پختونخوا ہاؤس سے گرفتار کر لیا گیا۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر عمر ایوب نے لکھا کہ رینجرز اور اسلام آباد پولیس نے خیبرپختونخوا کی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی گرفتاری عمل میں لائی۔
انہوں نے لکھا کہ پشاورہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ضمانت منظور کرلی ہے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور ریاست کا حصہ ہیں جیسا کہ آئین میں بیان کیا گیا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ رینجرز، پولیس اور مسلح افواج ریاست کے آلہ کار ہیں، کیا پاکستان میں مارشل لا لگا ہوا ہے؟ یہ کارروائی اس فارم 47 حکومت کے لیے موت کی گھنٹی ہوگی۔
وفاقی حکومت کو غیر آئینی، غیر قانونی اقدامات کا جواب دینا ہوگا، بیرسٹر سیف
دوسری جانب مشیراطلاعات خیبرپختوخوا بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو باضابطہ طور پرگرفتار نہیں کیا گیا۔
بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری خیبرپختونخوا ہاؤس میں موجود ہے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور 25 اکتوبر تک ضمانت پر ہیں، ان کی گرفتاری توہین عدالت ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اگر گرفتار کیا گیا تو خیبرپختونخوا کی عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہوگی، وفاقی حکومت کو اس قسم کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کا جواب دینا ہوگا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر قانونی اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین زیدی نے تھانہ بہارہ کہو میں درج مقدمہ کی سماعت کی۔
متعدد مرتبہ عدالتی طلبی کے باوجود علی امین گنڈاپور عدالت میں پیش نہیں ہوئے، عدالت نے حکم دیا کہ علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے آئندہ سماعت پر عدالت پیش کیا جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 12 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 4 ستمبر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر قانونی اسلحہ شراب برآمدگی کیس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
تاہم اگلے روز علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں، اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بنی گالہ کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی گاڑی سے 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، ایک پستول، 6 میگزین، ایک بلٹ پروف جیکٹ، شراب اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 2 لائسنس یافتہ کلاشنکوف رائفلوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اور گاڑی میں اسلحہ کا لائسنس موجود تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ وہ شراب کی بوتل میں شہد لے کر جا رہے تھے جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کر لیا۔