ڈی چوک احتجاج میں 2014 دھرنے کی سازش دہرائی گئی، وزیراعظم

8  اکتوبر‬‮  2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاق پر دن رات چڑھائی کی جارہی ہے، گالیاں اور دھمکیاں دی جارہی ہیں، لیکن ہم اب 2014 جیسی کوئی سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کو ترقی کے سفر سے اب کوئی نہیں روک سکے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کروائی گئی۔

شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بشام واقعے کے بعد کل کراچی میں دہشت گردی کا انتہائی افسوسناک واقعہ ہوا جس میں ہمارے 2 چینی بھائی ہلاک اور ایک زخمی ہوا جب کہ حملے میں کچھ پاکستانی بھی زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بشام واقعے کے بعد چینی حکومت کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے مضبوط اقدامات ہونے چاہیے اور جب میں جون میں چین گیا تو ان کو یقین دہانی کروائی لیکن اس کے باوجود بدقسمتی سے کل یہ واقعہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کے سفیر سے ملاقات میں افسوس کا اظہار کیا اور انہیں بتایا کہ تمام تر کاوشوں کے باوجود یہ واقعہ ہوا جس پر ہمیں شرمندگی ہے، لیکن ہمارا حوصلہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہے اور ہم سیکیورٹی کو مزید بہتر کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ چینی سفیر کو یقین دلایا کہ ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس ای او)کانفرنس کے لیے پوری طرح انتظامات کیے ہیں اور اس کی تفصیل ان سے شیئر کی۔

انہوں نے کہا کہ میں بار بار بتاچکا ہوں کہ کس طرح سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے ماضی کی طرح ایک بار پھر آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہماری بھرپور مدد کی جب کہ ابھی ملائیشیا کے وفد کا ایک کامیاب دورہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وفد کا دورہ ہونے والا ہے اور پھر چین کے وزیراعظم آنے والے ہیں اور پاکستان کو ایس ای او کی مہمان نوازی کا موقع مل رہا ہے، ایسے موقع پر چینی انجینئر کو ٹارگٹ کرنا جسے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اےٌ) نے قبول کرلیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وفاق کے اوپر دن رات چڑھائی کی جارہی ہے، دھمکیاں دی جارہی ہیں اور انتہائی افسوناک اور بے ہودہ گفتگو کی جارہی ہے، آپ جانتے ہیں کس طرح 15-2014 میں ڈی چوک پر دھرنا دیا گیا اور جو کچھ کیا گیا، آج پھر پاکستان کے خلاف دشمنوں اور گھس بیٹھیوں کے ناپاک عزائم کو دہرایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی صدر کا دورہ پاکستان کا اعلان ہوگیا لیکن اس کے باوجود بانی پی ٹی آئی نے اس بات کا احساس نہیں کیا کہ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے سے کتنا معاشی نقصان ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے اطلاع دی گئی کہ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوگیا تو میں نے وزیراعظم نوازشریف سے بات کی جس پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی وخوشحالی کے عظیم منصوبے کی شروعات ہونے والی تھی جس میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہونی تھی جس کو نقصان پہنچایا گیا اور پاکستان کے امیج اور مفاد کو نقصان پہنچانے کا اس سے زیادہ کوئی حربہ نہیں ہوسکتا۔

شہباز شریف نے کہا کہ آج پاکستان کی معیشت پر ایک بار پھر ضرب لگانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اسلام آباد پر روز چڑھائی کرکے وہی کچھ دہرایا جارہا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ اس لیے کیا جارہا ہے کہ ہمارا آئی ایم ایف پروگرام ہوچکا، مہنگائی 32 فیصد سے 6.9 فیصد پر آگئی ہے، برآمدات بڑھ رہی ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے لیکن یہ ایک جتھے کو منظور نہیں ہے کہ پاکستانی ترقی کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو پتہ ہے اگر معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی تھی ہمیں پھر کون پوچھے گا، اس لیے جتھے جائیں اور پولیس پر حملہ کریں، جہاں پر افراتفری مچائی جائے گی، وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا، سرمایہ کاری وہی ہوتی ہے جہاں امن اور خوشحالی ہو۔

شہباز شریف نے بتایا کہ ملائیشین وزیراعظم کے دورہ پاکستان میں دوطرفہ تجارت پربات ہوئی جب کہ اگلے ماہ سعودی عرب کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے جس میں 2 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاہدہ ہورہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں جلوس میں افغان شہری، سرکاری پولیس اور دیگر اہلکار موجود تھے، جہاں سے ہوائی فائرنگ کی گئی، عوام کو کسی بات کو نہ بتانا اس ملک سے زیادتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے نمائندوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر جو ریفارمز کی گئی ہیں اور مسلسل کی جارہی ہیں وہ لائق تحسین ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فائلرز کی تعداد دگنی کردی جس پر دن رات محنت کی گئی ہے، ٹیکس بیس بڑھ رہا ہے ، شاید ان کو اس چیز کی تکلیف ہے، بجلی کے معاملے پر دن رات کام ہورہا ہے۔

اس سے قبل، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس تقریباً ساڑھے 11 بجے شروع ہوا جس میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔

اس کے علاوہ کابینہ اجلاس میں ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

یاد رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہو گا جس میں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سمیت دیگر ممالک کے اعلیٰ سطح کے وفود شرکت کریں گے۔

وفاقی حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں 3 روز کے لیے عام تعطیل کا اعلان کردیا، کابینہ ڈویژن نے 14، 15 اور 16 اکتوبر کو راولپنڈی، اسلام آباد میں تعطیل کا نوٹی فکیشن جاری کیا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved